”اوڑھنا“ کے لیے ”استغشيٰ“ ، ”(غشي)“ ، ”اِدَّثَرَ“ ، ”(دثر)“ اور ”اِزَّمَّلَ“ ”(زمل)“ کے الفاظ آئے ہیں۔
استغشیٰ
”غشي“ کے معنی کسی چیز کا دوسری چیز کو ڈھانپ لینا اور یہ لفظ اوپر سے ڈھانک لینے یا پردہ ڈالنے کے معنی میں آتا ہے۔ اور ”استغشيٰ“ کے معنی اپنے اوپر کوئی کپڑا اوڑھ لینا اور ”غواش“ ہر اوڑھنے والی چیز کو کہتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ
”سن رکھو ! جس وقت وہ اوڑھتے ہیں اپنے کپڑے جانتا ہے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں (عثمانی)۔“
[11-هود:5]
اِدَّثَرَ
الداثار اس گرم چادر یا کمبل کو کہتے ہیں جسے عام لباس کے اوپر اوڑھا جاتا ہے۔ یا سونے والا اور کر سوتا ہے اور ہر وہ کپڑا جو بدن سے ملا ہوا ہے اسے شعار اور جو کپڑا شعار سے ملا ہوا ہے ہو اسے دثار کہتے ہیں اور اِدَّثَّرَ بمعنی چادر یا کمبل عام لباس کے اوپر اوڑھ لینا اور دثور القلب بمعنی کسی کی یادوں سے محو ہونا اور داثر بمعنی ہالک اور غافل گویا اِدَّثَر سے مراد کپڑا اوڑھ کر غفلت کی نیند سونا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ
”اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو کپڑا لپیٹتے پڑے ہو اٹھو اور ہدایت کرو۔“
[74-المدثر:1]
اِزَّمَّلَ
زَمَّلَ بمعنی کپڑے میں لپٹنا۔ کپڑے میں اپنے آپ کو چھپانا اور مُزَمِّل بمعنی کپڑوں میں لپٹا ہوا اور اِزمَل اور زُمَیْل بمعنی کمزور ، بزدل ، ڈرپوک اور زُمَّل بمعنی ضعیف ، تر سیدہ بددل، گویا مُزَمِّل اس کپڑا اوڑھنے والے کو کہتے ہیں جو کسی کمزوری ، ڈر یا بزدلی کی وجہ سے کپڑا اوڑھ کر لیٹ جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ
”اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو کپڑے میں لپیٹ رہے ہو ، رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات۔“
[73-المزمل:1]