”انکار کرنا“ کے لیے ”اَبٰي“ ، ”اَنْكَرَ“ ، ”حَجَدَ“ اور ”كَفَرَ“ کے الفاظ آئے ہیں۔
اَبٰی
بمعنی کسی بات کو تسلیم نہ کرنا شدت امتناع۔ گردن کشی۔ قبول نہ کرنا اڑجانا اور اَبٰی کے معنی مکروہ جاننا ، ناپسند کرنا۔ کسی چیز سے نا خوش ہونا بھی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ
”اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو۔ تو وہ سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا۔“
[2-البقرة:34]
اَنْکَرَ
نکر کے معنی کسی چیز کو نہ پہچاننا ۔ کسی چیز یا بات سے اجنبی ہونا اور اس کی ضد عَرَفَ ہے جس کے معنی کسی چیز کو پہچان لینے کے ہیں یعنی ایسی بات جسے انسان کا دل قبول نہ کرے اور جو اچھنپا معلوم ہو۔ خواہ وہ بوجہ جہالت نہ سمجھ سکے یا سمجھتا ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَجَاءَ إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنْكِرُونَ
”اور یوسف کے بھائی آئے اور یوسف کے پاس گئے ۔ تو اس نے ان کو پہچان لیا ۔ اور وہ یوسف کو نہ پہچان سکے۔“
[12-يوسف:58]
حَجَدَ
بمعنی کسی بات کا علم ہو جانے کے بعد دیدہ دانستہ انکار کردینا۔ ایسی بات کا زبان سے انکار کرنا جسے دل صحیح تسلیم کرتا ہوں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا
”اور انہوں نے بے انصافی اور غرور سے ان معجزات سے انکار کیا حالانکہ ان کے دل ان کو مان چکے تھے ۔“
[27-النمل:14]
كَفَرَ
حق کو نہ پہچاننا اور اس کی بنیادی معنی کسی چیز کو چھپانے اور اس پر پردہ ڈالنے کے لیے ہیں۔ اور کسان کو بھی كافِر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ زمین میں دانہ کو چھپا دیتا ہے۔ اور ان معنوں میں بھی یہ لفظ قرآن کریم میں استعمال ہوا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ
”جیسے بارش (کہ اس سے کھیتی اگتی اور) کسانوں کو کھیتی بھلی لگتی ہے۔“
[57-الحديد:20]