قِسْط
کے معنی کسی کو اس کا حق پورا پورا ادا کر دینا یعنی اس کے بنیادی معنی ظلم سے بچنے کے ہیں اس لحاظ سے اس کا معنی انصاف کرنا کر لیا جاتا ہے۔ اور اس کا اطلاق ظاہری اموار میں انصاف کرنے پر ہوتا ہے۔ اسی لیے میزان اور مکیال کو بھی قسط کہتے ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ
”اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو اور تول کم مت کرو۔“
[55-الرحمن:9]
عَدْل
عدل میں بنیادی معنی دو پائے جاتے ہیں (1)توازن و تناسب کو قائم رکھنا (2) دوسرے کو اس کا حق بے لاگ طریقہ سے دینا اور یہ روایت کے بالعدل قامت السموت والارض یعنی زمین و آسمان عدل کے سہارے قائم ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات کے سیاروں میں اس قدر توازن و تناسب اور ہم آہنگی ہے ۔ کے اگر ان کی کشش اور حرکت میں ذرا بھی کمی بیشی ہو جائے تو زمین و آسمان ایک دوسرے سے ٹکرا کر کائنات فورا فنا ہو جائے ۔ قرآن کریم کی درج ذیل آیت اسی پہلے معنی میں استعمال ہوتی ہے اور عدل کا تعلق ظاہری اور باطنی اموار سب پر ہوتا ہے اور یہ حقیقت سے بہت وسیع معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ
”جس نے تجھے پیدا کیا اور (تیرے اعضاء) کو ٹھیک کیا اور (تیری قامت کو ) معتدل رکھا ۔“
[82-الإنفطار:7]