”آزاد“ کے لیے ”حرّ“ ، ”مُحْصِن“ اور ”مُحْصَنَات“ اور ”سُدٰي“ کے الفاظ قرآن کریم میں استعمال ہوئے ہیں۔
حرّ
بمعنی آزاد ضد یعنی غلام یعنی ایسا شخص جو کسی کا غلام نہ ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنْثَى بِالْأُنْثَى
”آزاد کے بدلے آزار ، غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔“
[2-البقرة:178]
مُحْصَنَات
محصَنٰت کا لفظ آزاد اور کنواری عورتوں کے لیے استعمال ہوا ہے ۔ شادی شدہ عورتوں کو اپنی عصمت کی حفاظت کے اور بھی زیادہ مواقع میسر آتے ہیں ۔ نکاح کے بعد شہرت کی تسکین اور مرد کی غیرت عورت کو فحاشی سے بچانے کے لیے مضبوط قلعہ کا کام دیتی ہے ۔ درج ذیل آیت میں محصَنٰت کا لفظ صرف شادی شدہ عورت کا مفہوم واضح کر رہا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ طَوْلًا أَنْ يَنْكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِنْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ مِنْ فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ
”اور جو شخص تم میں سے آزاد عورتوں سے نکاح کرنے کا مقدور نہ رکھے تو مومن لونڈیوں ہی سے جو تمہارے قبضہ میں آگئی ہوں نکاح کرے ۔“
[4-النساء:25]
سُدٰي
سُدٰي الناقة بمعنی اونٹنی نے اپنی چال میں فراخ قدم رکھا اور ساد ي اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو اپنی چال میں کھلے کھلے قدم رکھے۔ اور سُدٰي بمعنی شتر بے مہار جس پر کوئی پابندی نہ ہو ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَيَحْسَبُ الْإِنْسَانُ أَنْ يُتْرَكَ سُدًى
”کیا انسان خیال کرتا ہے کہ چھوٹا رہے گا بےقید۔“
[75-القيامة:36]