”انجام کار“ کے لیے ”منتهٰي“ ، ”صَارَ“ ”(صير)“ اور ”عَاقِبَة“ کے الفاظ آئے ہیں۔
منتھٰی
النھی کے معنی روکنا اور انتھٰی کے معنوں میں آتا ہے ۔ النھاء والنھاية کسی چیز کی غایت اور آخر اور نھایۃ الدار گھر کی چار دیواری کو کہتے ہیں اور منتہٰی اسم ظرف ہے۔ زمانہ یا جگہ کے لحاظ سے کوئی چیز جہاں تک پہنچ کر رک جائے وہ اس کی آخری حد یا منتھٰی یا انجام ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَأَنَّ إِلَى رَبِّكَ الْمُنْتَهَى
”پھر اس کو اس کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا اور یہ کہ آخر تمہارے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے۔“
[53-النجم:42]
صَارَ
صَارَ کے معنی میں دو باتیں بنیادی ہیں 1) رجوع اور 2) مال یعنی انجام اور صیر الامر سے مراد کسی کام کا آخری حصہ یا اس کی انتہا ہے۔ جب کسی شخص کا کوئی کام اختمام پزیر ہو تو کہتے ہیں فُلَانٌ عَلٰی صَیْرِالْاَمْرِ پھر صَارَ کے معنی ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونا بھی ہیں۔ گویا صَارَ کا لفظ عام کی نوعیت سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ ایک کام جس نہج پر ہو رہا ہے۔ وہ کوئی اور رخ اختیار نہیں کرے گا اور جس انداز میں وہ جا کر ختم ہوگا اس آخری کیفیت کا نام صَیْر ہے۔ اور مَصِیْر اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کوئی چیز نقل و حرکت کے بعد پہنچ کر ختم ہو جاتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَلَا إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الْأُمُورُ
”دیکھو سب کام اللہ کی طرف رجوع ہوں گے۔“
[42-الشورى:53]
عَاقِبَة
عقب معنی ایڑی اور عَقَّبَ کے معنی کسی کے پیچھے چلنا اور پیچھے آنا اور عاقبۃ ہر چیز کا آخر یا عمل کا انجام ہے پھر عقب کے مفہوم میں شدت اور صعوبت بھی پائی جاتی ہے۔ عَاقِبَهٗ کے معنی کسی کو اس کے عمل کے بدلہ میں پکڑنا بھی ہے اور عِقَاب کا لفظ عموما کسی برے کام کے بدلہ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ
”اور بیہودہ (شہبات سے) جھگڑتے رہے کہ اس سے حق کو زائل کر دیں تو میں نے ان کو پکڑ لیا تو دیکھ لو میرا عذاب کیسا ہوا؟“
[40-غافر:5]
گویا عَاقِبَة کے لفظ کا اطلاق محض کسی کام کے انجام پر نہیں ہوتا بلکہ اس کام کے بدلہ پر بھی ہوتا ہے نیز یہ لفظ اچھے اور برے دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔