”امید لگانا“ کے لیے ”اَمَلَ“ ، ”اَمْنٰي“ اور ”رَجَاَ“ کے الفاظ آئے ہیں۔
اَمَلَ
امل کی بحث آرزو میں گزر چکی ہے اور اس کی معنی ایسی آرزو اور امید کے ہیں جو بظاہر غیر متوقع اور دیر سے وقوع پذیر ہونے والی ہو گویا اَمَلَ میں مدت اور انتظار کا تصور بھی پایا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ امید رکھنے کے معنی میں آتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا
”اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید لگانے کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں۔“
[18-الكهف:46]
اَمْنٰی
اَمْنِیَةمعنی جھوٹی اور باطل آرزو اور اَمَانِی اس کے جمع ہے یہ بحث بھی آرزو کرنا میں گزر چکی اور اَمْنٰی کا لفظ کسی کو ایسی ہی باطل اور جھوٹی امید دلانے کے معنوں میں آتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ
”( شیطان نے کہا) اور ان (انسانوں )کو ضرور گمراہ کرتا ہے جو امیدیں لگاتا رہوں گا۔“
[4-النساء:119]
رَجَاَ
(رجو )رَجَاَ کے بنیادی معنی دو ہیں۔ 1)کنارہ2) امید لگانا۔ یہاں دوسرے معنی سے غرض ہے اور اس میں بھی اَمَلَ کی طرح مدت اور انتظار کا تصور پایا جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ
”اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام ڈھیل میں ہے حکم پر اللہ کے (عثمانی)۔“
[9-التوبة:106]