الگ کرنا، جدا، علیحدہ کرنا
”الگ کرنا، جدا، علیحدہ کرنا“ کے لیے ”فَرَقَ“ ، ”فَتَقَ“ ، ”عَزَلَ“ ، ”جَنَبَ“ ، ”مَازَ“ ، ”(ميز)“ اور ”زَيَّلَ“ کے الفاظ آئے ہیں۔
فَرَقَ
کسی چیز کو پھاڑ کر الگ کر دینا۔ پھر اس الگ شدہ حصے کو فِرْق اور اگر انسانوں کا گروہ ہو تو اسے فرقہ کہتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ
”اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ (کر الگ کر) دیا۔“
[2-البقرة:50]
فَتَقَ
کے معنی کسی چیز میں بڑا سا شگاف ڈال کر اسے کھول دینا ہے۔ جیسے نافہ مشک کو کھولا جاتا ہے یا دو متصل چیزوں کو الگ الگ کرنا اور اس کی ضد رَتَقَ ہے بمعنی کسی چیز کا گڈمڈ اور جڑی ہوئی ہونا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا
”آسمان اور زمین دونوں ملے ہوئے تھے تو ہم نے ان کو جدا جدا کر دیا۔“
[21-الأنبياء:30]
عَزَلَ
کسی کو اس کے اصل کام یا مقصد سے علیحدہ کر دینا ۔ بیکار کر دینا۔ ایک جانب لگا دینا اسی سے معزول اس شخص کو کہتے ہیں جو کام سے علیحدہ کر دیا گیا ہو۔ اور عُزْلت گوشہ تنہائی کے معنوں میں آتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ
”اور جس( بیوی کو) تم نے علیحدہ کردیا ہو اگر اس کو پھر اپنے پاس طلب کر لو تم پر کچھ گناہ نہیں۔“
[33-الأحزاب:51]
جَنَبَ
جنب کے بنیادی معنی دو ہیں 1) پہلو 2) بعد ہونا اور جَنَبَ کے معنی کسی کو کسی آفت یا مصیبت سے دور رکھ کر بچا لینا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَنْ نَعْبُدَ الْأَصْنَامَ
”اور جب ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار! اس شہر مکہ کو امن کی جگہ بنا دے اور مجھے اور میری اس اولاد کو اس بات سے کہ یہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھ۔“
[14-إبراهيم:35]
مَازَ
کسی چیز کو دوسری سے کسی فوقیت اور ترجیح کی بناء پر الگ کرنا اور مازاالشیء بمعنی چیز کو دوسری چیزوں پر ترجیح دینا۔ فوقیت دینا (منجد)۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَا كَانَ اللَّهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتَّى يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ
”(لوگو!) جب تک خدا ناپاک کو پاک سے الگ نہ کر دیگا مومنوں کو اس حال میں جس میں تم ہو ہرگز نہیں رہنے دے گا۔“
[3-آل عمران:179]
زَیَّلَ
بمعنی کسی چیز کو اس کے اصل مقام سے زائل کرنا(مف) زال عن مکانہ جگہ سے ہٹانا اور زَیَّلَ بمعنی کسی کو اس کی جگہ سے ہٹا کر دوسروں سے الگ کر دینا یا متفرق کرنا(منجد) ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنْتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ
”اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہاری شریک اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو پھر ہم ان میں جدائی ڈال دیں گے۔“
[10-يونس:28]