”اکٹھا کرنا ، ہونا“ کے لیے ”جَمَعَ“ ، ”اِجْتَمَعَ“ ، ”حَشَرَ“ ، ”اِدَّخَرَ“ ، ”خَزَنَ“ ، ”وَسَقَ“ ، ”اِتَّسَقَ“ ، ”كَفَتَ“ ، ”لَمَّ“ ، ”حَصَّلَ“ اور ”مَثَاَبة“ کے لیے قرآن کریم میں یہ الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔
جَمَعَ
جمع کا لفظ ایک ہی چیز کے مختلف اجزاء کو یا مختلف چیزوں کو اکٹھا کرنے کے لئے آتا ہے۔ یہ چیزیں خواہ جاندار ہوں یا بےجان۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ
”جب ان لوگوں نے آکر بیان کیا کہ کفار نے تمہارے مقابلے کے لیے (لشکر کثیر) جمع کیا ہے۔“
[3-آل عمران:173]
اِجْتَمَعَ
اِجْتَمَعَ کا لفظ ذوی العقول کے اکٹھا ہونے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ خواہ وہ ایک ہی جنس سے تعلق رکھتے ہوں یا مختلف ہوں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قُلْ لَئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنْسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَنْ يَأْتُوا بِمِثْلِ هَذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ
”کہہ دو کہ اگر تمام انسان اور جن اس بات پر مجتمع ہوں کہ اس قرآن جیسا بنا لائیں تو نہ لا سکیں گے۔“
[17-الإسراء:88]
حَشَرَ
حَشَرَ کا لفظ صرف جانداروں کے لیے آتا ہے۔ یعنی لوگوں کو ان کے ٹھکانوں سے کسی ایک مقام کی طرف لے جانا۔ اور ابن الفارس بھی اس معنی کی تائید کرتے ہیں۔ لکھتے ہیں الحشر الجمع مع سوق۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَحَشَرَ فَنَادَى
”تو فرعون نے (لوگوں کو) اکٹھا کیا اور پکارا ،کہنے لگا تمہارا سب سے بڑا مالک تو میں ہوں۔“
[79-النازعات:23]
خَزَنَ
ذخیرہ کا لفظ عموما اجناس خوردنی کو جمع کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ لیکن خَزَنَ کا لفظ اس سے عام ہے۔ یہ اکثر مال و دولت کو جمع کرنے کے لئے آتا ہے۔ جیسے خَزَنْتُ الدَّرَاھِمَ لیکن اس میں بنیادی مفہوم اکٹھا کرنے سے زیادہ حفاظت کرنا ہے۔ کہا جاتا ہے خَزَنْتُ السِّرَّ (میں نے بھید کو محفوظ رکھا)۔ اور جو شخص اس جمع شدہ چیز یا مال کا محافظ ہو اسے خَازِن کہتے ہیں۔ اور اس کی جمع خَزَنَةُ آتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
كُلَّمَا أُلْقِيَ فِيهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌ
”جب اس (دوزخ) میں کوئی جماعت ڈالی جائے گی تو دوزخ کے خازن (محافظ داروغہ) ان سے پوچھیں گے تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا؟“
[67-الملك:8]
وَسَقَ ، اِتَّسَقَ
وسق کے معنی چیزوں کو جمع کرنا اور اٹھانا ہے۔ اور اوسق بمعنی جانور پر بوجھ لادنا اور وَسَقْتُ الشَّیْءَ کسی چیز کے متفرق اجزاء کو جمع کرنے کے ہیں۔ اور اِتَّسَقَ کے معنی یہ ہیں کہ اس چیز کے سب اجزاء مجتمع ہوگئے اور وہ مکمل ہوگئی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَاللَّيْلِ وَمَا وَسَقَ
”اور قسم ہے رات کی اور جن چیزوں کو وہ اکٹھا کر لیتی ہے اور چاند کی جب کامل ہو جائے۔“
[84-الانشقاق:17]
كَفَتَ
بمعنی کسی چیز کو جمع کر کے اسے اپنے قبضہ میں لے لینا۔ سنبھال لینا ، سمیٹ لینا اور كَفِیْت بمعنی توشہ دان جس میں خوراک اور سامان خوراک کو سنبھال رکھتے ہیں۔ اور اَللّٰهُمَّ اَكْفِهٖ یا اللہ اسے سنبھال لے یا مار دے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا
”کیا ہم نے زمین کو سمجھنے والی نہیں بنایا (یعنی) زندوں کو اور مردوں کو۔“
[77-المرسلات:25]
لَمَّ
بمعنی کسی چیز کو جمع کرنا اور اس کو سوارنا یا اس کی اصلاح کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلًا لَمًّا
”اور تم میراث کے مال کو سمیٹ کر کھاتے ہو۔“
[89-الفجر:19]
حَصَّلَ
التحصیل معنی چھلکے سے گودہ اور مغز کو نکالنا۔ گویا حَصَلَ کے معنی میں دو باتیں پائی جاتی ہیں۔ نکالنا ، جمع کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَحُصِّلَ مَا فِي الصُّدُورِ
”تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ جو بھید سینوں میں ہوں گے وہ نکال کر اس طرح جمع کر دیے جائیں گے جس طرح کہ چھلکے سے مغز الگ کر لیا جاتا ہے۔“
[100-العاديات:10]
مَثَاَبة
ثوب کے اصل معنی کسی چیز کا اپنی اصلی حالت کی طرف لوٹ آنا ہے۔ کہتے ہیں ثَابَ فُلَانٌ اِلٰی دارہ یعنی فلاں شخص اپنے گھر کی طرف لوٹ آیا اور مَثَاَبة اس جگہ کو کہا جاتا ہے جو کنویں کے منہ پر پانی پلانے کے لیے بنائی جاتی ہے۔ چونکہ لوگ پانی پینے اور لے جانے کے لیے ایسی جگہ پر بار بار لوٹ کر آتے اور جمع ہوتے تھے ۔ لہذا اسے مثابۃ کہا جاتا ہے ۔ اسی نسبت سے اللہ تعالی نے بیت اللہ شریف کو مَثَاَبة کہا کہ یہاں لوگ آکر بار بار اپنی روحانی پیاس بجھاتے اور جمع ہوتے ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا
”اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے جمع ہونے اور امن پانے کی جگہ مقرر کیا۔“
[2-البقرة:125]
جَمَعَ | جمع کا لفظ عام ہے۔ ہر قسم کی چیزوں کے لیے اور ظاہری اور معنوی سب صورتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ |
اِجْتَمَعَ | اجتمع صرف جانداروں کو اکٹھا کرنے کے لئے۔ |
حَشَرَ | جانداروں کے لیے اور جو اپنے اپنے ٹھکانوں سے لیجا کر اکٹھا کرنے کے لیے ۔ |
خَزَنَ | جمع شدہ پیزوں کی حفاظت کرنے کے لیے |
وَسَقَ ، اِتَّسَقَ | ایک ہی چیز سے متعلقہ اجزا کو اکٹھا کرنے کے لیے ۔ |
كَفَتَ | بمعنی جمع کرنا اور قبضہ میں لینا ، سمیٹ لینا۔ |
لَمَّ | جمع کرنا اور اس کی اصلاح کرنا ۔ |
حَصَّلَ | نکالنا اور جمع کرنا ۔ |
مَثَاَبة | میں جمع ہونا کا معنی کنایی پایا جاتا ہے ۔ اصل معنی بار بار آتے رہنا ہے ۔ |