صُحُف
واحد (صحیفة) صحیفة بمعنی پھیلی ہوئی چیز اور ہر وہ چیز جس پر کچھ لکھا جاتا ہے۔ صحیفة بمعنی لکھا ہوا کاغذ ، ورق اور صِحَافة بمعنی اخبار نویسی اور اَصْحَفَ بمعنی صحیفوں یا لکھے ہوئے اوراق کو کتاب کی صورت میں جمع کرنا۔ اور مُصْحَف معنی کتاب مجلد (ج مصاحف) اور اعمال نامہ کو اس پہلو سے صحیفہ کہا گیا ہے کے یہ بڑے بڑے پھیلے ہوئے صفحات کی صورت میں ہوگا۔
”اعمال نامہ“ کے لیے ”طَائِر“ ، ”قِطّ“ ، ”كِتَاب“ ، ”صُحُف“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
طَائِر
طَائِر بمعنی پرندہ ( ج طَیْر) اور تَطَیَّرَ اور اَطَّیَّرَ بمعنی پرندہ سے شگون لینا۔ یہ لفظ برے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ پھر طائر کا لفظ بھی نحوست، بد عملی اور بدشگونی کے معنوں میں استعمال ہونے لگا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَالُوا طَائِرُكُمْ مَعَكُمْ
”وہ کہنے لگے تمہاری نحوست تمہارے اپنے ہی ساتھ ہے۔“
[36-يس:19]
كِتَاب
كَتَبَ بمعنی لکھنا اور ہر قسم کی تحریر چھوٹی ہو یا بڑی۔ چھٹی ہو یا کوئی ضخیم کتاب سب پر اس لفظ اطلاق ہوتا ہے اور انسان کے اعمال بھی ساتھ ہیں ساتھ کراما کاتبین تحریر کرتے جا رہے ہیں۔ لہذا اعمال نامہ کو اس لحاظ سے کتاب کہا گیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنْشُورًا
”اور ہم وہ کتاب اسے قیامت کے دن نکال دکھائینگے سے وہ کھلا ہوا دیکھے گا۔“
[17-الإسراء:13]
قِطّ
بمعنی حساب کا رجسٹر ،حکم نامہ ، محاسبہ کی تحریر ، احکام۔ اعمال نامہ کو اس لحاظ سے قرآن میں قِطّ کہا گیا ہے۔ کہ یہی تحریر انسان کے محاسبہ کی بنیاد ہوگی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّلْ لَنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ
”وہ کہنے لگے اے رب ہمارے جلد دے ہم کو چھٹی ہماری قیامت کے دن سے پہلے پہلے (عثمانی)۔“
[38-ص:16]
صُحُف
واحد (صحیفة) صحیفة بمعنی پھیلی ہوئی چیز اور ہر وہ چیز جس پر کچھ لکھا جاتا ہے۔ صحیفة بمعنی لکھا ہوا کاغذ ، ورق اور صِحَافة بمعنی اخبار نویسی اور اَصْحَفَ بمعنی صحیفوں یا لکھے ہوئے اوراق کو کتاب کی صورت میں جمع کرنا۔ اور مُصْحَف معنی کتاب مجلد (ج مصاحف) اور اعمال نامہ کو اس پہلو سے صحیفہ کہا گیا ہے کے یہ بڑے بڑے پھیلے ہوئے صفحات کی صورت میں ہوگا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ
”اور جب (عملوں کے) دفتر کھولے جائیں گے۔“
[81-التكوير:10]