”اشارہ کرنا“ کے لیے ”اَشَارَ“ ، ”شور“ ، ”شير“ ، ”رَمَزَ“ ، ”تَغَامَزَ“ اور ”عَرَّضَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
اَشَارَ
منہ کھولے بغیر ہاتھ کی حرکت سے کسی کو کوئی بات سمجھانا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا
”تو مریم علیہ السلام نے بچے کی طرف اشارہ کر دیا وہ کہنے لگے ہم اس سے کہ ابھی گود کا بچہ ہے کیسے بات کریں؟“
[19-مريم:29]
رَمَزَ
ہونٹ سے اشارہ کرنے یا ہلکی سی آواز نکالنے کو کہتے ہیں اور ہر وہ کلام جو اشارہ کی طرح کا ہو وہ رمز ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا
”اللہ تعالی نے فرمایا تمہارے لیے نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں سے تین دن اشارے کے سوا بات نہ کر سکو گے۔“
[3-آل عمران:41]
تَغَامَزَ
یعنی پلکوں اور ابروؤں سے بات سمجھانا اور ابن الفارس کے بقول کسی جانور کو کوئی چیز چبھونا تاکہ چل پڑے۔ اور تَغَامَزَ بمعنی کسی کی عیب جوئی کرنے کے لیے ابرو سے اشارہ کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذَا مَرُّوا بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ
”اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو حقارت سے اشارہ کرتے۔“
[83-المطففين:30]
عَرَّضَ
عَرَضَ بمعنی پیش کرنا اور عَرَّضَ بمعنی اشارہ اور کنایۃ میں بات کرنا اور امام راغب کے نزدیک تعریض کے معنی پہلو دار بات کرنا جو سچ اور جھوٹ اور ظاہر و باطن دونوں پر محمول ہو سکتی ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ
”اور عدت کے دوران اگر تم کنایتہ کی باتوں میں عورتوں کو نکاح کا پیغام بھیجو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔“
[2-البقرة:235]