”اختیار رکھنا“ کے لیے ”خِيَرَة“ ، ”مَلْك“ ، ”وَلَايَة“ اور ”اَمْكَنَ“ کے لیے قرآن کریم میں یہ الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔
خِيَرَة
خیر یعنی اچھا اور بہتر اور خِیَرَة اور اختیار یعنی دو یا زیادہ چیزوں میں سے کسی اچھی چیز کو پسند کر لینا چن لینا یا اختیار کرنا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ
”کسی مومن مرد یا مومن عورت کا یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی بات کا فیصلہ کر دیں تو ان کا اپنا کچھ اختیار باقی رہ جائے۔“
[33-الأحزاب:36]
مَلْك
مِلْک ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو کسی کے قبضہ میں ہو اور کسی دوسرے کا اس میں تصرف کرنے کا اختیار نہ ہو اور مَلْک اور مِلْک دونوں اس لحاظ سے ہم معنی ہیں یعنی مَلْک ایسی چیز میں اختیار کو کہتے ہیں جو اپنی ملکیت اور قبضہ میں ہو اور مَلِک بادشاہ کو کہتے ہیں کہ پبلک اس کے قبضہ اور تصرف میں ہوتی اور وہ اس کا منتظم ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا
”(بنو اسرائیل نے حضرت موسی علیہ السلام سے) کہا ہم نے اپنے اختیار سے تم سے وعدہ خلاف نہیں کیا۔“
[20-طه:87]
وَلَايَة
و مفتوحہ کے ساتھ اور اگر و مکسورہ یعنی وِلَايةہو تو اس کا معنی ملک سلطنت یا بادشاہی ہے۔ اور وَلَاية بمعنی کسی کام کا متولی ہونا اور الولاء بمعنی وہ میراث جو اپنے آزاد کردہ غلام سے حاصل ہو اور وَلَاية کا لفظ قران میں وراثت کے معنوں میں بھی استعمال ہوا ہے۔ مہاجرین اولین اور انصار میں جب مواخاۃ کا سلسلہ قائم ہوا تو وہ ایک دوسرے کے وراث بھی ہوتے تھے۔ لیکن بعد میں یہ احکام ختم کردیے گیے اور حقیقی وارثوں کو ہی اصل وارث قرار دیا گیا۔ نیز قرآن میں مول (ج موالي) وارث کے معنوں میں استعمال کیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلَّهِ الْحَقِّ
”اور ایسے مال کے لیے جس کو والدین اور رشتہ دار لوگ چھوڑ مریں ہم نے ہر ایک کے لیے وارث مقرر کر دیے ہیں۔“
[18-الكهف:44]
اَمْكَنَ
مکان بمعنی جگہ ، موضع ، درجہ اور اَمْکَنَ اور مَکَّنَ دونوں کے معنی کسی کو کسی جگہ پر قدرت دینا۔ اختیار دینا ۔ قادر بنانا ہے اور امکن الامر بمعنی کسی کام کو ممکن اور آسان بنانا ہے ۔ گویا اَمْکَنَ میں اختیار کے ساتھ جگہ یا مقام کا مفہوم پایا جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِنْ يُرِيدُوا خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللَّهَ مِنْ قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ
”اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے تو یہ پہلے ہی خدا سے دغا کر چکے ہیں تو اللہ نے ان کو تمہارے قبضہ میں کردیا (جالندھری) ۔“
[8-الأنفال:71]