اَحْسَنَ
احسان کا معنی ہر نیک اور اچھا کام ہے خواہ اس کا تعلق اپنی ذات سے ہو یا کسی دوسرے سے۔ حدیث جبریل میں ہے کہ جبریلؑ نے آپ سے پوچھا کہ احسان کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا : ”احسان یہ ہے کہ تو خدا کی یوں عبادت کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم یہ ضرور سمجھنا چاہیے کہ خدا تجھے دیکھ رہا ہے“۔ احسان کا لفظ چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے ہر بھلائی کے کام پر بولا جاتا ہے۔۔
”احسان کرنا“ کے لیے ”فَضْل“ ، ”مَنَّ“ ، ”اَنْعَمَ“ ، ”اَحْسَنَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں استعمال ہوئے ہیں۔
فَضْل
بمعنی کسی چیز کے اقتصاد اور متوسط درجہ سے زیادہ ہونا (مف) اور فُضُوْل یعنی ضرورت سے زیادہ چیز۔ نیز وہ مال غنیمت جو تقسیم کے بعد بچ رہے اور فُضُوْل بہت فَضْلکرنے والا اور فَضْلبمعنی احسان (منجد) اور فَضَّلَ بمعنی کسی کو فضیلت یا بڑائی دینا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ
”اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو۔“
[2-البقرة:237]
مَنَّ
بمعنی احسان بھلائی اور مَنَّ بمعنی احسان کرنا ، احسان جتلانا اور ایک بھاری وزن کا نام (ج اَمْنَان اور اَمْنَاء) (منجد مف) اور مَنَّ بمعنی بھاری احسان یا بڑا احسان ہے(مف)۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ
”اللہ تعالی نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان انہیں میں سے ایک پیغمبر بھیجا۔“
[3-آل عمران:164]
اَنْعَمَ
النعمة انسان کی اچھی حالت کو کہتے ہیں اور نعمة ہر وہ چیز ہے جو انسان کی کوئی ضرورت پوری کرے اور اس کی خوشحالی کا باعث بن سکے اور یہ لفظ جنس کے لیے ہے خواہ نعمت تھوڑی ہو یا زیادہ اور نعمت اور انعام کا لفظ انسان کے ساتھ مخصوص ہے۔ اَنْعَمَ کے معنی احسان ، نیکی یا بھلائی کرنا ہے۔ لیکن انعم علی فرسه کبھی نہ آئے گا (م-ق) نیز یہ لفظ اپنی ذات کے لیے بھی استعمال نہیں ہوتا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ
”جب تم اس شخص سے جس (زید بن حارث) پر خدا نے بھی احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا۔ یہ کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دو (طلاق نہ دو)۔“
[33-الأحزاب:37]
اَحْسَنَ
احسان کا معنی ہر نیک اور اچھا کام ہے خواہ اس کا تعلق اپنی ذات سے ہو یا کسی دوسرے سے۔ حدیث جبریل میں ہے کہ جبریلؑ نے آپ سے پوچھا کہ احسان کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا : ”احسان یہ ہے کہ تو خدا کی یوں عبادت کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم یہ ضرور سمجھنا چاہیے کہ خدا تجھے دیکھ رہا ہے“۔ احسان کا لفظ چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے ہر بھلائی کے کام پر بولا جاتا ہے۔۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ
”اور اس نے مجھ پر احسان فرمایا کہ کہ مجھ کو جیل خانے سے نکالا اور تم سب کو گاؤں سے یہاں لے آیا۔“
[12-يوسف:100]