نَکِر
نَکِرَ بمعنی کسی بات سے ناواقف ہونا (نَکْرة ضد مَعْرِفة) اور انکر بمعنی انکار کرنا کسی سے ناواقف ہونا اور تَنَاكَر بمعنی جان بوجھ کر ایک دوسرے سے ناواقف بننا اور اجنبیوں کا سا سلوک کرنااور نُکَر برا کام، سخت کام، اور منکر بمعنی برا کام ، بری بات ، ناگوار چیز ، گویا نکر میں اجنبیت اور ناگواری دو باتیں پائی جاتی ہیں۔
”اچھنبا ، اجنبی ہونا“ کے لیے ”نَكِر“ ، ”عَجَبَ“ اور ”جُنُب“ کے الفاظ آئے ہیں۔
نَکِر
نَکِرَ بمعنی کسی بات سے ناواقف ہونا (نَکْرة ضد مَعْرِفة) اور انکر بمعنی انکار کرنا کسی سے ناواقف ہونا اور تَنَاكَر بمعنی جان بوجھ کر ایک دوسرے سے ناواقف بننا اور اجنبیوں کا سا سلوک کرنااور نُکَر برا کام، سخت کام، اور منکر بمعنی برا کام ، بری بات ، ناگوار چیز ، گویا نکر میں اجنبیت اور ناگواری دو باتیں پائی جاتی ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً
”پھر جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دیکھا کہ ان فرشتوں کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں جاتے تو ان کو اجنبی سمجھ کر دل میں خوف کیا۔“
[11-هود:70]
عَجَبَ
عَجَبٌ ایسی حیرت کو کہتی ہیں جس کا سبب معلوم نہ ہو نیز عَجَبَ بمعنی پسند کرنا اور اَعْجَبَ بمعنی کسی ایسی چیز کا خوشگوار محسوس ہونا جو غیر متوقع ہو یا اس کا سبب معلوم نہ ہو اور کبھی یہ لفظ محض خوشگوار کے معنوں میں بھی آتا ہے گویا عجب میں بھی دو باتیں پائی جاتی ہیں اجنبیت اور خوشگواری۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
”فرشتے (حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی سے) کہنے لگے کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو اے اہل بیت ! تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔“
[11-هود:73]
جُنُب
جَنْب بمعنی پہلو۔ کروٹ اور جُنُب بمعنی اجنبی بھی اور ناپاک بھی اور جُنُب کا لفظ واحد تثنیہ، جمع مذکرو مونث سب کے لیے یکساں استعمال ہوتا ہے۔ یہ لفظ قرآن میں ان دونوں معنوں میں آیا ہے۔ جب یہ اجنبی کے معنوں میں آئے تو اس میں ناگواری یا خوشگواری کا کچھ تعلق نہیں ہوتا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ
”اور رشتہ دار ہمسایوں اجنبی ہمسایوں اور فقائے پہلو (پاس بیٹھنے والوں) سے اچھا سلوک کرو۔“
[4-النساء:36]