”اچھا ، خوب ، بہتر“ کے لیے ”نِعْمَ“ ، ”خَيْر“ ، ”حَسُنَ“ ، ”مُثْلٰي“ اور ”جَمِيْل“ کےالفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
نِعْمَ
کلمہ تحسین ہے جو ہر قسم کی مدح کے لئے استعمال ہوتا ہے جس کے معنی ہیں۔ واہ واہ کیا خوب کسی اچھی چیز پر خوش ہو کر بولا جاتا ہے ابن الفارس کے نزدیک اس کا اصل عطف اور میلان ہے یعنی جس چیز کو دیکھ کر طبیعت ادھر مائل اور راغب ہو تو نِعْم کہتے ہیں اور اس کی ضد بِئْسَ ہے جو کلمہ ذم ہے اور مذمت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ
”اور پرہیزگاروں کا گھر کیا خوب ہے۔“
[16-النحل:30]
خَیْر
ہر وہ چیز جو سب کو مرغوب ہو مثلا عدل ، فضل ، عقل اور مال و دولت کو بھی خیر کہتے ہیں اس کی ضد شر ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيدٌ
”اور وہ انسان تو مال و دولت سے سخت محبت کرنے والا ہے۔“
[100-العاديات:8]
حَسُنَ
حَسُنَ بمعنی خش کن اور پسندیدہ چیز اور اس کی ضد سَاءَ ہے۔ پھر یہ لفظ ظاہری خوبصورتی اور چہرے کے نکھار کے لیے بھی مستعمل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فِيهِنَّ خَيْرَاتٌ حِسَانٌ
”ان (جنت کے باغوں میں) نیک سیرت اور خوبصورت عورتیں ہیں۔“
[55-الرحمن:70]
مُثْلٰی
مَثَلَ کے معنی تصویر کا آنکھوں کے سامنے ہونا اور اَمْثَل کے معنی مثالی، بینظیر، آئیڈیل،بہترین۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً
”اس وقت سب سے اچھی راہ والا یعنی عاقل و ہوشمند کہے گا (جالندھریؒ)“
[20-طه:104]
جَمِیْل
اپنی اصل کے لحاظ سے جمال کے معنی ظاہری خوبی ، شان ، ٹاٹھ اور خوبصورتی ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ
”اور تمہارے لئے اس میں شان ہے۔“
[16-النحل:6]