”اجڈ“ کے لیے ”عُتُلّ“ ، ”فظّ“ اور ”اَعْرَاب“ کے الفاظ آئے ہیں۔
عُتُلّ
عَتَلَ بمعنی سختی سے اور درشتی سے کسی کو اس کے سر کے بالوں سے پکڑ کر کھینچنا اور گھسیٹنا عَتَلَه اِلَي السِّجْن بمعنی اسے گھسیٹ کر قیدخانہ میں ڈال دیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ
”اسے پکڑ لو اور کھینچ کر دوزخ کے بیچوں بیچ لے جاؤ۔“
[68-القلم:13]
فظّ
بمعنی بد مزاج ، بدخلق اور فظ بمعنی سخت کلام اور خلق ہونا زبان کا کڑوا ضد لین یعنی زبان اور مزاج کا نرم ہونا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ
”اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدا کی مہربانی سے تمہاری افتاد مزاج ان لوگوں کے لیے نرم واقع ہوتی ہے اور اگر آپ تند خو اور سخت دل واقع ہوتے تو یہ لوگ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے۔“
[3-آل عمران:159]
اَعْرَاب
گنوار ، بادنشین ، جنگلی ، جنگل میں رہنے والے ، غیر مذہب۔ جنہیں گفتگو یا طرز بودوباش کا سلیقہ اور تمیز ہی نہ ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
الْأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًا وَنِفَاقًا وَأَجْدَرُ أَلَّا يَعْلَمُوا حُدُودَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ
”گنوار کفر و نفاق میں بہت سخت ہیں ۔ اور اسی لائق ہیں کہ وہ ان احکام کو جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں جان ہی نہ سکیں۔“
[9-التوبة:97]