لفظ وضاحت و مترادفات

اِخْتَال
(خیل) ابن فارس کےنزدیک خیل کے بعد یدل علی حركة فی تَلَوُّنٍ یعنی وہ حرکت جو ہر آن نیا رنگ بدلتی ہے ۔ تَخَیُّلُ کے معنی تصور باندھنا، تکبر کرنا اور اختال بمعنی اکڑ کر چلنا اور تکبر کی چال چلنا (منجد) آتے ہیں۔ گویا ایسے شخص کا دماغ عام آدمیوں سے اونچی سطح پر ہوتا ہے۔ اور یہ مَرَحَ سے اگلا درجہ ہے۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

اترانا ، تکبر کرنا
”اترانا ، تکبر کرنا“ کے لیے ”فَرِحَ“ ، ”بَطَرَ“ ، ”مَرَحَ“ ، ”اِخْتَال“ ، ”فَخَرَ“ ، ”اَشَرَ“ ، ”تَمَطّٰي“ ، ”تَكَبَّرَ“ اور ”فَرِهَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئیں ہیں۔
روٹ:ف ر ح
فَرِحَ
اس کا استعمال دو طرح سے ہوتا ہے ۔فرح القلب اور فرح نفس۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ
”آپ کہہ دیجئے (کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہیے کہ لوگ اس سے خوش ہوں اور یہ اس سے کہیں بہتر ہے، جو وہ جمع کرتے ہیں۔“
[10-يونس:58]

روٹ:ب ط ر
بَطَرَ
نعمتوں کی فراوانی کی وجہ سے بہک جانا اور بقول امام راغب بطر ایک دہشت سے جو خوشحالی کے غلط استعمال ، حق نعمت میں کوتاہی اور نعمت کے غلط استعمال سے انسان کو لاحق ہوتی ہے (مف) اور ابن فارس کے نزدیک بطر کی اصل معنی پھاڑنا کے ہیں۔ یعنی جیسے نعمت کی فراوانی نے کسی کے دیدے پھاڑ دیئے ہوں اور وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتا گویا بطر کے مفہوم میں بھی نعمت کی فروانی اور عدم شکر اور غلط استعمال موجود ہے اور یہ فَرِحَ سے اگلا درجہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنْ قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا
”اور ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کر ڈالا جو اپنی فراخی معیشت پر اترا رہے تھے۔“
[28-القصص:58]

روٹ:م ر ح
مَرَحَ
فرطِ انبساط سے جھومنے لگنا (شدہ الفرح) ناز و ادا سے اکڑ اکڑ کر چلنام یہ تیسرا درجہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا
”اور زمین میں اکڑ کر (اور تن کر) مت چل کے تو نہ تو زمین کو پھاڑ سکے گا اور نہ ہی لمبا ہو کر پہاڑوں (کی چوٹی) تک پہنچ جائے گا۔“
[17-الإسراء:37]

روٹ:خ ي ل
اِخْتَال
(خیل) ابن فارس کےنزدیک خیل کے بعد یدل علی حركة فی تَلَوُّنٍ یعنی وہ حرکت جو ہر آن نیا رنگ بدلتی ہے ۔ تَخَیُّلُ کے معنی تصور باندھنا، تکبر کرنا اور اختال بمعنی اکڑ کر چلنا اور تکبر کی چال چلنا (منجد) آتے ہیں۔ گویا ایسے شخص کا دماغ عام آدمیوں سے اونچی سطح پر ہوتا ہے۔ اور یہ مَرَحَ سے اگلا درجہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ
”“
[31-لقمان:18]

روٹ:ف خ ر
فَخَرَ
ایسی باتوں پر شیخی بگھارنا جو اس کے اپنے قبضہ و اختیار سے خارج ہوں ۔مثلا حسب و نسب پر اترانا یا موروثی مال و دولت پر شیخی بگھارنا (مف)۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ
”اور (ازراہ غرور) لوگوں سے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلنا کہ خدا کسی اترانے والے خود پسند کو پسند نہیں کرتا۔“
[31-لقمان:18]

روٹ:أ ش ر
اَشَرَ
اَشِرٌ ایسے خود پسند کو کہتے ہیں جو مندرجہ بالا صفات کے علاوہ زبان سے ڈھینگیں مارتا اور لاف زنی بھی کرتا ہو امام راغب الاشر کے معنی بہت زیادہ اترانا بتلاتے ہیں (مف) گویا مَرَحَ اور اختال سے بھی اگلا درجہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
سَيَعْلَمُونَ غَدًا مَنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ
”ان کو کل ہی معلوم ہو جائے گا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے۔“
[54-القمر:26]

روٹ:م ط و
تَمَطّٰی
(مطو) بمعنی چلنے میں گھمنڈ سے بازو پھیلانا (منجد) بے نیازی کا اظہار کرنا۔ بازو پھیلا کر گھمنڈ سے تیز تیز چلنا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ يَتَمَطَّى
”تو اس (عاقبت نا اندیش نے ) نہ تو کلام خدا کی تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیر لیا۔ پھر اپنے گھر والوں کے پاس اکڑتا ہوا چل دیا۔“
[75-القيامة:33]

روٹ:ك ب ر
تَکَبَّرَ
یہ فخر کا سب سے آخری درجہ ہے جس میں انسان عجب میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اور خودپسندی کی اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ دوسروں کو حقیر سمجھنے لگتا ہے اور حق بات کو قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَنْ تَتَكَبَّرَ فِيهَا
”اللہ تعالی نے شیطان سے فرمایا تو جنت سے نکل جا تجھے شایاں نہیں کہ تو یہاں غرور کرے۔“
[7-الأعراف:13]

روٹ:ف ر ه
فَرِہَ
بمعنی خوش ہونا، اکڑنا اور فرہ بمعنی ماہر ہونا، حاذق ہونا، خوش ہونا،سبک ہونا اور فَارِہٌ بمعنی چست چالاک۔ جس کی مہارت ظاہر ہو (منجد) گویا فَرِہَ اپنے ہنر اور فن کے کمال پر خوش ہونے، اترانے اور فخر کرنے کے لئے آتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا فَارِهِينَ
”اور تکلف سے پہاڑوں میں تراش تراش کر گھر بناتے ہو (جالندھری)“
[26-الشعراء:149]



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
فَرِحَ
خوشیاں منانا۔ خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی بجائے ان پر اتر آنا۔
2
بَطَرَ
کفران نعمت اور ان کے غلط استعمال کرنے لگنا اور دوسروں کو خاطر میں نہ لانا۔
3
مَرَحَ
ناز وادا سے اکڑ اکڑ کر چلنا۔ شدت الفرح
4
اِخْتَال
متکبرآنہ چال چلنا اور دوسروں کو حقیر سمجھنا۔
5
فَخَرَ
ایسی باتوں پر اترانا جنہیں کسی کا اپنا کچھ دخل نہ ہو۔
6
اَشَرَ
خود پسند اور لاف زنی کرنے والا ڈھنگیں مارنا۔
7
تَمَطّٰی
گھمنڈ کی وجہ سے بازو پھیلا کر تیز تیز چلنا۔
8
تَکَبَّرَ
گھمنڈ کا آخری درجہ، حق بات کو رد کر دینا اور لوگوں کو حقیر جاننا۔
9
فَرِہَ
اپنے فن کی مہارت پر اترانا۔

Download Mutaradif words
PDF FILES
WORD FILES
Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com