”ابھار“ کے لیے ”كعب“ ، ”حدب“ ، ”امت“ ، ”نجد“ اور ”سمك“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
كعب
بمعنی ٹخنہ پھر جو کوئی اور ابھار ٹخنہ کی مانند ہو اس پر بھی کعب کا اطلاق ہوتا ہے۔ كَعَبَتِ الْجَارِية بمعنی لڑکی کے پستان ابھرے اور بڑے ہوئے۔ اور كُعب بمعنی عورت کے ابھرے ہوئے پستان اور کاعِب اس عورت کو کہتے ہیں جس کے پستان اٹھ آئے ہوں۔ ( ج كواعب) بمعنی نوجوان عورتیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًا
”بے شک پرہیزگاروں کے لیے کامیابی ہے یعنی ہم باغ اور انگور اور نوجوانوں ہم عمر عورتیں۔“
[78-النبأ:33]
حدب
حَدَبَ الرَّجُل بمعنی آدمی کا کبڑا ہونا اور حدب معنی کبڑا پن اور مجازا اس بلند اور سخت زمین کو بھی کہتے ہیں جو اس شکل کی ہو۔ ٹیلہ جو پھیلاؤ میں زیادہ اور بلندی میں کم ہو اور یہ ابھار یا ڈھلان کبڑا پن کی طرح ہو۔ محدب ضد مجوف ایسے شیشے جو دور و نزدیک کی نظر کی کمزوری کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں اور محدب شیشہ کو عدسہ بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ شیشہ مسور کے دانے کی طرح دونوں طرف ابھرا ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ
”یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے نظر آرہے ہوں ۔“
[21-الأنبياء:96]
امت
(ضد عوج) بمعنی پستی اور عوج امت بمعنی نشیب و فراز اور اَمْت بمعنی چھوٹا ٹیلہ ۔ ٹِبّهبلند مقام یعنی ایسی بلندی اور پھیلاؤ جس میں کوئی ترغیب نہ ہو ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَا تَرَى فِيهَا عِوَجًا وَلَا أَمْتًا
”جس میں نہ تم سججی (پستی )دیکھو گے نہ ٹیلا اور بلندی۔“
[20-طه:107]
نجد
كعب نماز بلند اور بڑا ٹیلا اور بمعنی چھوٹا پہاڑ اور بمعنی گھاٹی اور اس پر چڑھنے اور اترنے کا رستہ نیز بمعنی عورت کے پستان اور نجدین کا لفظ محاورتا عورت کے دو پستانوں صدق و کذب اور حسن و قج کے تقابل کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ
”اور انسان کو خیر و شر کے دونوں راستے بھی دکھا دیے مگر وہ گھٹائی پر سے ہو کر نہ گزرا۔“
[90-البلد:10]
سمک
سمک بمعنی بلند کرنا۔ موٹا اور دبیز کرنا اور سمک بمعنی چھت یا چھت کی موٹائی۔ نیز ہر اونچی اور موٹی چیز کا قد و قامت اور سَنَامٌ سَامِکٌ بمعنی اونٹ کی اونچی کہان۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّاهَا
”کیا تمہارا بنانا مشکل ہے یا آسمان کا۔ اللہ نے آسمان کو بنایا پھر اونچا کیا اس کا ابھار ، پھر اسے برابر کیا عثمانی۔“
[79-النازعات:28]