کا لفظ مکان بنانے، رونق بڑھانے اور بنجر زمین کو آباد کرنے کے معنی میں آتا ہے، اور ابن الفارس کے نزدیک اس کے مفہوم میں بقاء اور طویل مدت بھی شامل ہے اور عمر و مدت ہے جب تک روح جسم کے ساتھ آباد رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
”(خدا) کی مسجدوں کو تو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں۔“
[9-التوبة:18]
”عَمَرَ“ کی ضد ”خَرَبَ“ ہے جس کے معنی مکانوں یا کھیتوں کو برباد کرنا، اجاڑنا اور بے آباد کرنا اور بے رونق بنانا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت کی جو علامات بتلائیں تو ان میں سے ایک یہ بھی ہے :
مَسَاجِدُهَا عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدٰي
”اس وقت مسجدیں آباد تو ہوں گی مگر ہدایت کے لحاظ سے اجڑی ہوں گی۔“
[بيهقي فى شعب الإيمان 3/317-318]
دوسرے مقام پر فرمایا :
كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا
”وہ ان سے پہلی قومیں ان سے زور وقوت میں کہیں زیادہ تھے ، انہوں نے زمین کو جوتا اور اس کو اس سے زیادہ آباد کیا تھا جتنا انہوں نے آباد کیا ہے۔“