قرآن مجيد

سورة الأنفال
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
وہ تجھ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دے غنیمتیں اللہ اور اس کے رسول کی ہیں، سو اللہ سے ڈرو اور اپنے آپس کے تعلقات درست کرو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو، اگر تم مومن ہو۔

2
(اصل) مومن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات پڑھی جائیں تو انھیں ایمان میں بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسا رکھتے ہیں۔

3
وہ لوگ جو نماز قائم کرتے ہیں اور اس میں سے جو ہم نے انھیں دیا، خرچ کرتے ہیں۔

4
یہی لوگ سچے مومن ہیں، انھی کے لیے ان کے رب کے پاس بہت سے درجے اور بڑی بخشش اور باعزت رزق ہے۔

5
جس طرح تیرے رب نے تجھے تیرے گھر سے حق کے ساتھ نکالا، حالانکہ یقینا مومنوں کی ایک جماعت تو ناپسند کرنے والی تھی۔

6
وہ تجھ سے حق میں جھگڑتے تھے، اس کے بعد کہ وہ صاف ظاہر ہو چکا تھا، جیسے انھیں موت کی طرف ہانکا جا رہا ہے اور وہ دیکھ رہے ہیں۔

7
اور جب اللہ تم سے دو گروہوں میں سے ایک کا وعدہ کر رہا تھا کہ وہ تمھارے لیے ہو گا اور تم چاہتے تھے کہ جو کانٹے والا نہیں وہ تمھیں مل جائے اور اللہ چاہتا تھا کہ حق کو اپنی باتوں کے ساتھ سچا کر دے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے۔

8
تاکہ وہ حق کو سچا کر دے اور باطل کو جھوٹا کر دے، خواہ مجرم ناپسند ہی کریں۔

9
جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمھاری دعا قبول کر لی کہ بے شک میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمھاری مدد کرنے والا ہوں، جو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں۔

10
اور اللہ نے اسے نہیں بنایا مگر ایک خوش خبری اور تاکہ اس کے ساتھ تمھارے دل مطمئن ہوں اور مدد نہیں ہے مگر اللہ کے پاس سے۔ بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔

11
جب وہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا، اپنی طرف سے خوف دور کرنے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی اتارتا تھا، تاکہ اس کے ساتھ تمھیں پاک کر دے اور تم سے شیطان کی گندگی دور کرے اور تاکہ تمھارے دلوں پر مضبوط گرہ باندھے اور اس کے ساتھ قدموں کو جما دے۔

12
جب تیرا رب فرشتوں کی طرف وحی کر رہا تھا کہ میں تمھارے ساتھ ہوں، پس تم ان لوگوں کو جمائے رکھو جو ایمان لائے ہیں، عنقریب میں ان لوگوں کے دلوں میں جنھوں نے کفر کیا، رعب ڈال دوں گا۔ پس ان کی گردنوں کے اوپر ضرب لگاؤ اور ان کے ہر ہر پور پر ضرب لگاؤ۔

13
یہ اس لیے کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے تو بے شک اللہ بہت سخت عذاب والا ہے۔

14
یہ ہے! سو اسے چکھو اور (جان لو) کہ کافروں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔

15
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم ان لوگوں سے جنھوں نے کفر کیا، آمنے سامنے مقابلے کی صورت میں ملو تو ان سے پیٹھیں نہ پھیرو۔

16
اور جو کوئی اس دن ان سے اپنی پیٹھ پھیرے، ماسوائے اس کے جو لڑائی کے لیے پینترا بدلنے والا ہو، یا کسی جماعت کی طرف پناہ لینے والا ہو تو یقینا وہ اللہ کے غضب کے ساتھ لوٹا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔

17
پس تم نے انھیں قتل نہیں کیا اور لیکن اللہ نے انھیں قتل کیا اور تو نے نہیں پھینکا جب تو نے پھینکا اور لیکن اللہ نے پھینکا اور تاکہ وہ مومنوں کو انعام عطا کرے، اپنی طرف سے اچھا انعام، بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

18
بات یہ ہے! اور یہ کہ اللہ کافروں کی خفیہ تدبیر کو کمزور کرنے والا ہے۔

19
اگر تم فیصلہ چاہو تو یقینا تمھارے پاس فیصلہ آ چکا اور اگر باز آجائو تو وہ تمھارے لیے بہتر ہے اور اگر تم دوبارہ کرو گے تو ہم (بھی) دوبارہ کریں گے اور تمھاری جماعت ہر گز تمھارے کچھ کام نہ آئے گی، خواہ بہت زیادہ ہو اور (جان لو) کہ اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔

20
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا اور اس کے رسول کا حکم مانو اور اس سے منہ نہ پھیرو، جب کہ تم سن رہے ہو۔

21
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائو جنھوں نے کہا ہم نے سنا، حالانکہ وہ نہیں سنتے۔

22
بے شک تمام جانوروں سے برے اللہ کے نزدیک وہ بہرے، گونگے ہیں، جو سمجھتے نہیں۔

23
اور اگر اللہ ان میں کوئی بھلائی جانتا تو انھیں ضرور سنوا دیتا اور اگر وہ انھیں سنوا دیتا تو بھی وہ منہ پھیر جاتے، اس حال میں کہ وہ بے رخی کرنے والے ہوتے۔

24
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی اور رسول کی دعوت خوشی سے قبول کرو، جب وہ تمھیں اس چیز کے لیے دعوت دے جو تمھیں زندگی بخشتی ہے اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے اور یہ کہ حقیقت یہ ہے کہ تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

25
اور اس عظیم فتنے سے بچ جائو جو لازماً ان لوگوں کو خاص طور پر نہیں پہنچے گا جنھوں نے تم میںسے ظلم کیا اور جان لو کہ اللہ بہت سخت سزا والا ہے۔

26
اور یاد کرو جب تم بہت تھوڑے تھے، زمین میں نہایت کمزور سمجھے گئے تھے، ڈرتے تھے کہ لوگ تمھیں اچک کر لے جائیں گے تو اس نے تمھیں جگہ دی اور اپنی مدد کے ساتھ تمھیں قوت بخشی اور تمھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا، تاکہ تم شکر کرو۔

27
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور رسول کی خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو، جب کہ تم جانتے ہو۔

28
اور جان لو کہ تمھارے مال اور تمھاری اولاد ایک آزمائش کے سوا کچھ نہیں اور یہ کہ اللہ، اسی کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔

29
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمھارے لیے (حق و باطل میں) فرق کرنے کی بڑی قوت بنادے گا اور تم سے تمھاری برائیاں دور کر دے گا اور تمھیں بخش دے گا اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔

30
اور جب وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، تیرے خلاف خفیہ تدبیریں کر رہے تھے، تا کہ تجھے قید کر دیں، یا تجھے قتل کر دیں، یا تجھے نکال دیں اور وہ خفیہ تدبیرکر رہے تھے اور اللہ بھی خفیہ تدبیر کر رہا تھا اور اللہ سب خفیہ تدبیر کرنے والوں سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔

31
اور جب ان پر ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں بے شک ہم نے سن لیا، اگر ہم چاہیں تو یقینا اس جیسا ہم بھی کہہ دیں، یہ تو پہلے لوگوں کی فرضی کہانیوں کے سوا کچھ نہیں۔

32
اور جب انھوں نے کہا اے اللہ! اگر صرف یہی تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا، یا ہم پر کوئی دردناک عذاب لے آ۔

33
اور اللہ کبھی ایسا نہیں کہ انھیں عذاب دے، جب کہ تو ان میں ہو اور اللہ انھیں کبھی عذاب دینے والا نہیں جب کہ وہ بخشش مانگتے ہوں۔

34
اور انھیں کیا ہے کہ اللہ انھیں عذاب نہ دے، جب کہ وہ مسجد حرام سے روک رہے ہیں، حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں، اس کے متولی نہیں ہیں مگر جو متقی ہیں اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔

35
اور ان کی نماز اس گھر کے پاس سیٹیاں بجانے اور تالیاں بجانے کے سوا کبھی کچھ نہیں ہوتی۔ سو عذاب چکھو اس وجہ سے جو تم کفر کرتے تھے۔

36
بے شک جن لوگوں نے کفر کیا وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں، تاکہ اللہ کے راستے سے روکیں۔ پس عنقریب وہ انھیں خرچ کریں گے، پھر وہ ان پر افسوس کا باعث ہوں گے، پھر وہ مغلوب ہوں گے اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ جہنم کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے۔

37
تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے جدا کر دے اور ناپاک کو، اس کے بعض کو بعض پر رکھے، پس اسے اکٹھا ڈھیر بنا دے، پھر اسے جہنم میں ڈال دے۔ یہی لوگ اصل خسارہ اٹھانے والے ہیں۔

38
ان لوگوں سے کہہ دے جنھوں نے کفر کیا، اگر وہ باز آجائیں تو جو کچھ گزر چکا انھیں بخش دیا جائے گا اور اگر پھر ایسا ہی کریں تو پہلے لوگوں کا طریقہ گزر ہی چکا ہے۔

39
اور ان سے لڑو، یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور دین سب کا سب اللہ کے لیے ہو جائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بے شک اللہ جو کچھ وہ کر رہے ہیں اسے خوب دیکھنے والا ہے۔

40
اور اگر وہ منہ موڑ لیں تو جان لو کہ اللہ تمھارا دوست ہے، وہ اچھا دوست اور اچھا مدد گار ہے۔

41
اور جان لو کہ تم جو کچھ بھی غنیمت حاصل کرو تو بے شک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے اور رسول کے لیے اور قرابت دار اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافر کے لیے ہے، اگر تم اللہ پر اور اس چیز پر ایمان لائے ہو جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلے کے دن نازل کی، جس دن دو جماعتیں مقابل ہوئیں اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔

42
جب تم قریب والے کنارے پر اور وہ دور والے کنارے پر تھے اور قافلہ تم سے نیچے کی طرف تھا اور اگر تم آپس میں وعدہ کرتے تو ضرور مقرر وقت کے بارے میں آگے پیچھے ہو جاتے اور لیکن تاکہ اللہ اس کام کو پورا کردے جو کیا جانے والا تھا، تاکہ جو ہلاک ہو واضح دلیل سے ہلاک ہو اور جو زندہ رہے واضح دلیل سے زندہ رہے اور بے شک اللہ یقینا سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

43
جب اللہ تجھے تیرے خواب میں دکھا رہا تھا کہ وہ تھوڑے ہیں اور اگر وہ تجھے دکھاتا کہ وہ بہت ہیں تو تم ضرور ہمت ہار جاتے اور ضرور اس معاملے میں آپس میں جھگڑ پڑتے اور لیکن اللہ نے سلامت رکھا۔ بے شک وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔

44
اور جب وہ تمھیں، جس وقت تم مقابل ہوئے، انھیں تمھاری آنکھوں میں تھوڑے دکھاتا تھا اور تمھیں ان کی آنکھوں میں بہت کم کرتا تھا، تاکہ اللہ اس کام کو پورا کر دے جو کیا جانے والا تھا اور سب معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔

45
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم کسی گروہ کے مقابل ہو تو جمے رہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔

46
اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں مت جھگڑو، ورنہ بزدل ہو جائو گے اور تمھاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

47
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے گھروں سے اکڑتے ہوئے اور لوگوں کو دکھاوا کرتے ہوئے نکلے اور وہ اللہ کے راستے سے روکتے تھے اور اللہ اس کا جو وہ کر رہے تھے، احاطہ کرنے والا تھا۔

48
اور جب شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوش نما بنا دیے اور کہا آج تم پر لوگوں میں سے کوئی غالب آنے والا نہیں اور یقینا میں تمھارا حمایتی ہوں، پھر جب دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو وہ اپنی ایڑیوں پر واپس پلٹا اور اس نے کہا بے شک میں تم سے بری ہوں، بے شک میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے، بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ بہت سخت عذاب والا ہے۔

49
جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں ایک بیماری تھی، کہہ رہے تھے ان لوگوں کو ان کے دین نے دھوکا دیا ہے۔ اور جو اللہ پر بھروسا کرے تو بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔

50
اور کاش! تو دیکھے جب فرشتے ان لوگوں کی جان قبض کرتے ہیں جنھوں نے کفر کیا، ان کے چہروں اور پشتوں پر مارتے ہیں۔ اور جلنے کا عذاب چکھو۔