نمبر | آیات | تفسیر |
1 |
ان (فرشتوں) کی قسم جو ڈوب کر سختی سے ( جان) کھینچ لینے والے ہیں! | |
2 |
اور جو بند کھولنے والے ہیں! آسانی سے کھولنا۔ | |
3 |
اور جو تیرنے والے ہیں! تیزی سے تیرنا۔ | |
4 |
پھر جو آگے نکلنے والے ہیں! آگے بڑھ کر۔ | |
5 |
پھر جو کسی کام کی تدبیر کرنے والے ہیں! | |
6 |
جس دن ہلا ڈالے گا سخت ہلانے والا ( زلزلہ )۔ | |
7 |
اس کے بعد ساتھ ہی پیچھے آنے والا ( زلزلہ ) آئے گا۔ | |
8 |
کئی دل اس دن دھڑکنے والے ہوں گے۔ | |
9 |
ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی۔ | |
10 |
یہ لوگ کہتے ہیں کیا بے شک ہم یقینا پہلی حالت میں لوٹائے جانے والے ہیں؟ | |
11 |
کیا جب ہم بوسیدہ ہڈیاں ہو جائیں گے۔ | |
12 |
انھوں نے کہا یہ تو اس وقت خسارے والا لوٹنا ہو گا۔ | |
13 |
پس وہ تو صرف ایک ہی ڈانٹ ہو گی۔ | |
14 |
پس یک لخت وہ زمین کے اوپر موجود ہوں گے۔ | |
15 |
کیا تیرے پاس موسیٰ کی بات پہنچی ہے؟ | |
16 |
جب اس کے رب نے اسے مقدس وادی طویٰ میں پکارا۔ | |
17 |
فرعون کے پاس جا ، یقینا وہ حد سے بڑھ گیا ہے۔ | |
18 |
پس کہہ کیا تجھے اس بات کی کوئی رغبت ہے کہ تو پاک ہو جائے؟ | |
19 |
اور میں تیرے رب کی طرف تیری راہ نمائی کروں، پس تو ڈر جائے۔ | |
20 |
چنانچہ اس نے اسے بہت بڑی نشانی دکھائی۔ | |
21 |
تو اس نے جھٹلا دیا اور نافرمانی کی ۔ | |
22 |
پھر واپس پلٹا ، دوڑ بھاگ کرتا تھا ۔ | |
23 |
پھر اس نے اکٹھا کیا، پس پکارا۔ | |
24 |
پس اس نے کہا میں تمھارا سب سے اونچا رب ہوں۔ | |
25 |
تو اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا۔ | |
26 |
بے شک اس میں اس شخص کے لیے یقینا بڑی عبرت ہے جو ڈرتا ہے۔ | |
27 |
کیا پیدا کرنے میں تم زیادہ مشکل ہو یا آسمان؟ اس نے اسے بنایا۔ | |
28 |
اس کی چھت کو بلند کیا، پھر اسے برابر کیا۔ | |
29 |
اور اس کی رات کو تاریک کر دیا اور اس کے دن کی روشنی کو ظاہر کر دیا۔ | |
30 |
اور زمین، اس کے بعد اسے بچھا دیا۔ | |
31 |
اس سے اس کا پانی اور اس کا چارا نکالا۔ | |
32 |
اور پہاڑ، اس نے انھیں گاڑ دیا۔ | |
33 |
تمھاری اور تمھارے چوپاؤں کی زندگی کے سامان کے لیے۔ | |
34 |
پھر جب وہ ہر چیز پر چھاجانے والی سب سے بڑی مصیبت آجائے گی ۔ | |
35 |
جس دن انسان یاد کرے گا جو اس نے کوشش کی۔ | |
36 |
اور جہنم (ہر) اس شخص کے لیے ظاہر کردی جائے گی جو دیکھتا ہے۔ | |
37 |
پس لیکن جو حد سے بڑھ گیا ۔ | |
38 |
اور اس نے دنیا کی زندگی کو ترجیح دی۔ | |
39 |
توبے شک جہنم ہی (اس کا) ٹھکانا ہے۔ | |
40 |
اور رہا وہ جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اور اس نے نفس کو خواہش سے روک لیا۔ | |
41 |
تو بے شک جنت ہی (اس کا) ٹھکانا ہے۔ | |
42 |
وہ تجھ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہ اس کا قیام کب ہے؟ | |
43 |
اس کے ذکر سے تو کس خیال میں ہے؟ | |
44 |
تیرے رب ہی کی طرف اس (کے علم) کی انتہا ہے ۔ | |
45 |
توُ تو صرف اسے ڈرانے والا ہے جو اس سے ڈرتا ہے۔ | |
46 |
گویا وہ جس دن اسے دیکھیں گے وہ (دنیا میں) نہیں ٹھہرے، مگر دن کا ایک پچھلا حصہ، یا اس کا پہلا حصہ ۔ |