نمبر | آیات | تفسیر |
1 |
قسم ہے ان (ہواؤں) کی جو اڑا کر بکھیرنے والی ہیں! | |
2 |
پھر ایک بڑے بوجھ (بادل) کو اٹھانے والی ہیں۔ | |
3 |
ھر آسانی سے چلنے والی ہیں۔ | |
4 |
پھر ایک بڑے کام (بارش) کو تقسیم کرنے والی ہیں۔ | |
5 |
کہ بلاشبہ جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے یقینا سچا ہے۔ | |
6 |
اور بلاشبہ جزا یقینا واقع ہونے والی ہے ۔ | |
7 |
قسم ہے آسمان کی جو راستوں والا ہے! | |
8 |
کہ بلا شبہ تم یقینا ایک اختلاف والی بات میں پڑے ہوئے ہو۔ | |
9 |
اس (قیامت) سے وہی بہکایا جاتا ہے جو (پہلے سے) بہکایا گیا ہے۔ | |
10 |
اٹکل لگا نے والے مارے گئے۔ | |
11 |
وہ جو خود بڑی غفلت میں بھولے ہوئے ہیں۔ | |
12 |
پوچھتے ہیں جزا کا دن کب ہے؟ | |
13 |
جس دن وہ آگ پر تپائے جائیں گے۔ | |
14 |
اپنے جلنے کا مزہ چکھو، یہی ہے جسے تم جلدی مانگتے تھے۔ | |
15 |
بے شک متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔ | |
16 |
لینے والے ہوں گے جو ان کا رب انھیں دے گا، یقینا وہ اس سے پہلے نیکی کرنے والے تھے۔ | |
17 |
وہ رات کے بہت تھوڑے حصے میں سوتے تھے۔ | |
18 |
اور رات کی آخری گھڑیوں میں وہ بخشش مانگتے تھے۔ | |
19 |
اور ان کے مالوں میں سوال کرنے والے اور محروم کے لیے ایک حصہ تھا۔ | |
20 |
اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے کئی نشانیاں ہیں۔ | |
21 |
اور تمھارے نفسوں میں بھی، تو کیا تم نہیں دیکھتے؟ | |
22 |
اور آسمان ہی میں تمھارا رزق ہے اور وہ بھی جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو۔ | |
23 |
سو آسمان و زمین کے رب کی قسم ہے !بلاشبہ یہ (بات) یقینا حق ہے اس (بات) کی طرح کہ بلاشبہ تم بولتے ہو۔ | |
24 |
کیا تیرے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی بات آئی ہے؟ | |
25 |
جب وہ اس پر داخل ہوئے تو انھوں نے سلام کہا ۔ اس نے کہا سلام ہو، کچھ اجنبی لوگ ہیں۔ | |
26 |
پس چپکے سے اپنے گھر والوں کی طرف گیا، پس (بھناہوا) موٹا تازہ بچھڑا لے آیا۔ | |
27 |
پھر اسے ان کے قریب کیا کہا کیاتم نہیں کھاتے؟ | |
28 |
تو اس نے ان سے دل میں خوف محسوس کیا، انھوں نے کہا مت ڈر ! اور انھوںنے اسے ایک بہت علم والے لڑکے کی خوش خبری دی۔ | |
29 |
تو اس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی، پس اس نے اپنا چہرہ پیٹ لیا اور اس نے کہا بوڑھی بانجھ! | |
30 |
انھوں نے کہا تیرے رب نے ایسے ہی فرمایا ہے، یقینا وہی کمال حکمت والا، بے حد علم والا ہے۔ | |
31 |
کہا تو اے بھیجے ہوئے (قاصدو!) تمھارا معاملہ کیا ہے؟ | |
32 |
انھوں نے کہا بے شک ہم کچھ گناہ گار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ | |
33 |
تاکہ ہم ان پر مٹی کے پتھر (کھنگر) پھینکیں۔ | |
34 |
جن پر تیرے رب کے ہاں حد سے بڑھنے والوں کے لیے نشان لگائے ہوئے ہیں۔ | |
35 |
سو ہم نے اس (بستی) میں ایمان والوں سے جو بھی تھا نکال لیا۔ | |
36 |
تو ہم نے اس میں مسلمانوں کے ایک گھر کے سوا کوئی نہ پایا۔ | |
37 |
اور ہم نے اس میں ان لوگوں کے لیے ایک نشانی چھوڑ دی جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں۔ | |
38 |
اور موسیٰ میں(بھی ایک نشانی ہے) جب ہم نے اسے فرعون کی طرف ایک واضح دلیل دے کر بھیجا۔ | |
39 |
تو اس نے اپنی قوت کے سبب منہ پھیر لیا اور اس نے کہا یہ جادوگر ہے، یا دیوانہ۔ | |
40 |
پس ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا، پھر انھیں سمندر میں پھینک دیا، اس حال میں کہ وہ قابل ملامت کام کرنے والا تھا۔ | |
41 |
اور عاد میں، جب ہم نے ان پر بانجھ (خیرو برکت سے خالی) آندھی بھیجی۔ | |
42 |
جو کسی چیز کو نہ چھوڑتی تھی جس پر سے گزرتی مگر اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح کر دیتی تھی۔ | |
43 |
اور ثمود میں، جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھالو۔ | |
44 |
پھر انھوں نے اپنے رب کے حکم سے سر کشی کی تو انھیں کڑک نے پکڑ لیا اور وہ دیکھ رہے تھے۔ | |
45 |
پھر نہ انھوں نے کسی طرح کھڑے ہونے کی طاقت پائی اور نہ وہ بدلہ لینے والے تھے۔ | |
46 |
اور اس سے پہلے نوح کی قوم کو، یقینا وہ نافرمان لوگ تھے۔ | |
47 |
اور آسمان، ہم نے اسے قوت کے ساتھ بنایا اور بلاشبہ ہم یقینا وسعت والے ہیں۔ | |
48 |
اور زمین، ہم نے اسے بچھا دیا، سو( ہم) اچھے بچھا نے والے ہیں۔ | |
49 |
اور ہر چیز سے ہم نے دو قسمیں بنائیں، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ | |
50 |
پس دوڑو اللہ کی طرف، یقینا میں تمھارے لیے اس کی طرف سے کھلا ڈرانے والا ہوں۔ |