قرآن مجيد

سورة الصافات
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
قسم ہے ان (جماعتوں) کی جو صف باندھنے والی ہیں! خوب صف باندھنا۔

2
پھر ان کی جو ڈانٹنے والی ہیں! زبردست ڈانٹنا۔

3
پھر ان کی جو ذکر کی تلاوت کرنے والی ہیں!

4
کہ بے شک تمھارا معبود یقینا ایک ہے۔

5
جو آسمانوں اور زمین کا اوران دونوں کے درمیان کی چیزوں کا رب اور تمام مشرقوں کا رب ہے۔

6
بے شک ہم نے ہی آسمان دنیا کو ایک انوکھی زینت کے ساتھ آراستہ کیا، جو ستارے ہیں۔

7
اور ہر سرکش شیطان سے خوب محفوظ کر نے کے لیے۔

8
وہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور ہر طرف سے ان پر (شہاب)پھینکے جاتے ہیں۔

9
بھگانے کے لیے اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔

10
مگر جو کوئی اچانک اچک کر لے جائے تو ایک چمکتا ہوا شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔

11
سو ان سے پوچھ کیا یہ پیدا کرنے کے اعتبار سے زیادہ مشکل ہیں، یا جنھیں ہم پیدا کر چکے؟ بے شک ہم نے انھیں ایک چپکتے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے۔

12
بلکہ تو نے تعجب کیا اور وہ مذاق اڑاتے ہیں۔

13
اور جب انھیں نصیحت کی جائے وہ قبول نہیں کرتے۔

14
اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو خوب مذاق اڑاتے ہیں۔

15
اور کہتے ہیں یہ صاف جادو کے سوا کچھ نہیں۔

16
کیا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہو چکے تو کیا واقعی ہم ضرور اٹھائے جانے والے ہیں؟

17
اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی؟

18
کہہ دے ہاں! اور تم ذلیل ہو گے۔

19
سو وہ بس ایک ہی ڈانٹ ہوگی، تو یکایک وہ دیکھ رہے ہوں گے۔

20
اور کہیں گے ہائے ہماری بربادی! یہ تو جزا کا دن ہے۔

21
یہی فیصلے کا دن ہے، جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔

22
اکٹھا کرو ان لوگوں کو جنھوں نے ظلم کیا اور ان کے جوڑوں کو اور جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے۔

23
اللہ کے سوا، پھر انھیں جہنم کی راہ کی طرف لے چلو۔

24
اور انھیں ٹھہراؤ، بے شک یہ سوال کیے جانے والے ہیں۔

25
کیا ہے تمھیں ، تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟

26
بلکہ آج وہ بالکل فرماں بردار ہیں۔

27
اور ان کے بعض بعض کی طرف متوجہ ہوں گے، ایک دوسرے سے سوال کریں گے۔

28
کہیں گے بے شک تم ہمارے پاس قَسَم کی راہ سے آتے تھے۔

29
وہ کہیں گے بلکہ تم ایمان والے نہ تھے۔

30
اور ہمارا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا، بلکہ تم (خود) حد سے بڑھنے والے لوگ تھے۔

31
سو ہم پر ہمارے رب کی بات ثابت ہوگئی۔ بے شک ہم یقینا چکھنے والے ہیں۔

32
سو ہم نے تمھیں گمراہ کیا، بے شک ہم خود گمراہ تھے۔

33
پس بے شک وہ اس دن عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے۔

34
بے شک ہم مجرموں کے ساتھ ایسے ہی کیا کرتے ہیں۔

35
بے شک وہ ایسے لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو تکبر کرتے تھے۔

36
اور کہتے تھے کیا واقعی ہم یقینا اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی خاطر چھوڑ دینے والے ہیں؟

37
بلکہ وہ حق لے کر آیا ہے اور اس نے تمام رسولوں کی تصدیق کی ہے۔

38
بلاشبہ تم یقینا دردناک عذاب چکھنے والے ہو۔

39
اور تمھیں صرف اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔

40
مگر اللہ کے خالص کیے ہوئے بندے۔

41
یہی لوگ ہیں جن کے لیے مقرر رزق ہے۔

42
کئی قسم کے پھل اور وہ عزت بخشے گئے ہیں۔

43
نعمت کے باغوں میں۔

44
تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔

45
ان پر صاف بہتی ہوئی شراب کا جام پھرایا جائے گا۔

46
جو سفید ہو گی، پینے والوں کے لیے لذیذ ہوگی۔

47
نہ اس میں کوئی درد سر ہوگا اور نہ وہ اس سے مدہوش کیے جائیں گے۔

48
اور ان کے پاس نگاہ نیچے رکھنے والی، موٹی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی۔

49
جیسے وہ چھپا کر رکھے ہوئے انڈے ہوں۔

50
پھر ان کے بعض بعض کی طرف متوجہ ہوں گے، ایک دوسرے سے سوال کریں گے۔