● جامع الترمذي | يقرأ المسبحات قبل أن يرقد ويقول إن فيهن آية خير من ألف آية «سنن ابی داود/ الأدب 107 (5057) ( تحفة الأشراف : 9888) (ضعیف) (سند میں بقیة بن الولید مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعی الشامی مقبول عندالمتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں)» |
● جامع الترمذي | يقرأ المسبحات ويقول فيها آية خير من ألف آية «انظر حدیث رقم 2921 (ضعیف) (سند میں بقیة بن الولید مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعی الشامی مقبول عندالمتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں، البانی صاحب نے صحیح الترمذی میں پہلی جگہ ضعیف الإسناد لکھا ہے، اور دوسری جگہ حسن جب کہ ضعیف الترغیب (344) میں اسے ضعیف کہا ہے)» |
● سنن أبي داود | يقرأ المسبحات قبل أن يرقد وقال إن فيهن آية أفضل من ألف آية « سنن الترمذی/الدعوات 22 (3409)، (تحفة الأشراف: 9888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/128) (ضعیف) » (اس کے رواة بقیہ اور ابن ابی بلال ضعیف ہیں) قال الشيخ زبير علي زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (2151)¤ أخرجه الترمذي (2921) رواية بقية عن بھير صحيح سواء صرح بالسماع أم لا، وابن أبي بلال حسن الحديث |