● جامع الترمذي | توفي رجل من أصحابه فقال يعني رجلا أبشر بالجنة فقال رسول الله أولا تدري فلعله تكلم فيما لا يعنيه أو بخل بما لا ينقصه «تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : 893) (صحیح) (امام ترمذی نے حدیث پر غریب ہونے کا حکم لگایا ہے، اور ایسے ہی تحفة الأشراف میں ہے، نیز ترمذی نے لکھا ہے کہ أعمش کا سماع انس سے نہیں ہے ( تحفة الأشراف ) لیکن منذری کہتے ہیں کہ اس حدیث کے بارے میں امام ترمذی نے فرمایا: حديث حسن صحیح اور خود منذری نے کہا کہ سند کے رواة ثقات ہیں، دوسرے طرق اور شواہد کی بنا پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب 2882، 2883، وتراجع الألبانی 511)» قال الشيخ زبير علي زئي: (2316) إسناده ضعيف ¤ الأعمش عنعن (تقدم: 169) ولم يسمع من أنس رضي الله عنه |