● جامع الترمذي | أي الأعمال أفضل قال الصلاة لأول وقتها «سنن ابی داود/ الصلاة 9 (426) ، ( تحفة الأشراف : 1841) (صحیح) (سند میں قاسم مضطرب الحدیث ہیں، اور عبداللہ العمری ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ابن مسعود رضی الله عنہ کی اس معنی کی روایت صحیحین میں موجود ہے جو مؤلف کے یہاں رقم 173 پر آ رہی ہے۔)» |
● سنن أبي داود | أي الأعمال أفضل قال الصلاة في أول وقتها « سنن الترمذی/الصلاة 13(170)، (تحفة الأشراف: 18341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/375، 374، 440) (صحیح) » (اس کے راوی قاسم مضطرب الحدیث اور عبداللہ بن عمر سیٔ الحفظ ہیں، نیز بعض أمھاتہ مجہول راوی ہیں) لیکن یہ حدیث شواہد کی بنا پر اس باب میں صحیح ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث متفق علیہ (بخاری و مسلم) میں ہے قال الشيخ زبير علي زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (607)¤ وللحديث طريق صحيح عند ابن خزيمة (327) وسنده صحيح |