● سنن ابن ماجه | توضأ بفضل غسلها من الجنابة «تفرد بہ ، ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 18071 ، ومصباح الزجاجة : 154 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/330 ) ( صحیح ) » ( سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں ، اور سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے ، لیکن دونوں کی متابعت موجود ہے ، اس لئے کہ حاکم نے مستدرک ( 1/159 ) میں اس حدیث کو محمد بن بکر سے ، اور انہوں نے شعبہ سے ، اورشعبہ نے سماک سے روایت کیا ہے ، اور شعبہ اپنے مشائخ سے صرف صحیح احادیث ہی روایت کرتے ہیں ، اس لئے یہ حدیث صحیح ہے ، ملاحظہ ہو : فتح الباری ( 1/300 ) ، نیز محمد بن بکر نے شریک کی متابعت کی ہے۔ قال الشيخ زبير علي زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سلسلة سماك عن عكرمة: ضعيفة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391 |
● سنن ابن ماجه | اغتسلت من جنابة فتوضأ أو اغتسل النبي من فضل وضوئها «انظر ما قبلہ ( صحیح ) » قال الشيخ زبير علي زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ انظر الحديث السابق (370)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391 |