● سنن ابن ماجه | أخشى أن يقول الناس البتيراء فقال سنة الله ورسوله « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 7459 ، ومصباح الزجاجة : 415 ) ( صحیح ) » ( سند میں انقطاع ہے کیونکہ بقول امام بخاری ( التاریخ الکبیر : 8/ 8 ) مطلب بن عبد اللہ کا سماع کسی بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے ، الا یہ کہ انہوں نے کہا ہے کہ مجھ سے بیان کیا اس شخص نے جو نبی اکرم ﷺ کے خطبہ میں حاضر تھا ، اور ابو حاتم نے فرمایا : ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ، میں نہیں جانتا کہ ان سے سنایا نہیں سنا ( المراسیل : 209 ) ، پھر الجرح و التعدیل میں کہا کہ ان کی روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرسل ( منقطع ) ہے ، شاید یہ تصحیح شواہد کی وجہ سے ہے ، جس کو مصباح الزجاجة ( 419 ) میں ملاحظہ کریں ، یہ حدیث صحیح ابن خزیمہ ( 1074 ) میں ہے ، جس کے اسناد کی تصحیح البانی صاحب نے کی ہے ، جب کہ ابن ماجہ میں ضعیف لکھا ہے ) قال الشيخ زبير علي زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ رواية المطلب عن ابن عباس و ابن عمر مرسلة (انظر المراسيل ص 209)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419 |