الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان
14. آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی دلجوئی کرتے تھے
حدیث نمبر: 342
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئِ قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَارِجَةَ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: دَخَلَ نَفَرٌ عَلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، فَقَالُوا لَهُ: حَدِّثْنَا أَحَادِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَاذَا أُحَدِّثُكُمْ؟ كُنْتُ جَارَهُ «فَكَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بَعَثَ إِلَيَّ فَكَتَبْتُهُ لَهُ، فَكُنَّا إِذَا ذَكَرْنَا الدُّنْيَا ذَكَرَهَا مَعَنَا، وَإِذَا ذَكَرْنَا الْآخِرَةَ ذَكَرَهَا مَعَنَا، وَإِذَا ذَكَرْنَا الطَّعَامَ ذَكَرَهُ مَعَنَا، فَكُلُّ هَذَا أُحَدِّثُكُمْ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
خارجہ بن زید بن ثابت سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ چند افراد سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے انہوں نے استدعا کی کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے کچھ احادیث بیان کریں۔ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں آپ لوگوں کے سامنے کون کون سی باتیں بیان کروں، میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمسایہ تھا، جس وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بلا بھیجتے تو میں اس وحی کو لکھ لیتا، جب ہم دنیوی معاملات کی باتیں کرتے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ ویسی ہی گفتگو فرماتے اور جب ہم اخروی امور کا ذکر کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ ویسی ہی گفتگو فرماتے اور جب ہم کھانے کا ذکر کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ اس کے متعلق گفتگو فرماتے، یہ وہ تمام باتیں ہیں جو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تمہیں بیان کرتا ہوں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 342]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«شرح السنة للبغوي (245/13 ح 3679)»
اس روایت کی سند میں سلیمان بن خارجہ مجہول الحال راوی ہے۔ دیکھئے [اضواء المصابيح 5823]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف