454- وبه: أنها قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فى بيته وهو شاك، فصلى جالسا وصلى وراءه قوم قياما، فأشار إليهم أن اجلسوا، فلما انصرف قال: ”إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور آپ بیمار تھے۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنی شروع کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”امام اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو، جب وہ (رکوع سے) سر اٹھائے تو تم سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم (بھی) بیٹھ کر نماز پڑھو۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 89]
تخریج الحدیث: «454- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 135/1 ح 303، ك 8 ب 5 ح 17) التمهيد 121/22، الاستذكار: 272، و أخرجه البخاري (688) من حديث مالك به .»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 89 کے فوائد و مسائل