43- وبه: أنها قالت: ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم فى أمرين إلا أخذ أيسرهما ما لم يكن إثما. فإن كان إثما كان أبعد الناس منه. وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه إلا أن تنتهك حرمة هي لله فينتقم لله بها.
اور اسی سند (کے ساتھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جن دو کاموں میں اختیار دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان کام ہی اختیار کیا بشرطیکہ وہ گناہ والا (ناجائز) کام نہ ہوتا اور اگر گناہ کا کام ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور رہنے والے ہوتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جان کے لئے کسی سے کبھی انتقام نہیں لیا الا یہ کہ اللہ کی مقرر کردہ حرمت کی خلاف ورزی ہوتی ہو تو اس صورت میں آپ اللہ کے لئے اس کا انتقام لیتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 650]
تخریج الحدیث: «43- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 902/2، 903 ح 1736، ك 47 ب 1 ح 2) التمهيد 146/8، الاستذكار: 1668، و أخرجه البخاري (3560) ومسلم (2327/77) من حديث مالك به.»