480- مالك عن هشام بن عروة عن فاطمة ابنة المنذر عن أسماء بنت أبى بكر أنها قالت: سألت امرأة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله، أرأيت إحدانا إذا أصاب ثوبها الدم من الحيضة كيف تصنع؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا أصاب ثوب إحداكن الدم من الحيضة، فلتقرصه ثم لتنضحه بماء ثم لتصلي فيه“.
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! یہ فرمایئے کہ اگر ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ اسے کھرچ لے پھر اس پر پانی بہا دے تاکہ اس میں نماز پڑھ سکے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: «480- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 60/1، 61 ح 131، ك 2 ب 28 ح 103، وفي سنده خطأ فاحش) التمهيد 228/22، 229، الاستذكار: 110 و أخرجه مسلم (291) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 50 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 50
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 291، من حديث ما لك به]
تفقه: ➊ حیض کا خون نجس ہے لہٰذا اسے کھرچنا یا دھونا ضروری ہے۔ ➋ امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ اگر حاملہ عورت خون دیکھے تو؟ انہوں نے فرمایا: نماز پڑھنے سے رک جائے۔ [الموطأ 60/1 ح 129، وسنده صحيح، رواه مالك عنه] ➌ نجاست کو جسم اور کپڑوں سے دور کرنے کے بعد ہی نماز پڑھنی چاہئے۔ ➍ نماز کے لئے جسم اور کپڑوں کا پاک ہونا ضروری ہے۔ ➌ ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جوتوں کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے جن کے ساتھ نجاست لگی ہوئی تھی تو آپ نے نماز ہی میں وہ جوتے اتار دیئے۔ الخ [سنن ابي داود: 650 و سند صحيح] ◄ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی نجاست لاعلمی میں لگی ہوئی ہو تو علم ہو جانے کے بعد نماز کا اعادہ کرنا ضروری نہیں ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 242/22] ➏ اگر نجاست والی چیز کو پانی سے دھو دیا جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 480