296- وبه: أنه قال: كنت أنا وعبد الله بن عمر عند دار خالد بن عقبة التى بالسوق، فجاء رجل يريد أن يناجيه وليس مع عبد الله بن عمر أحد غيري وغير الرجل الذى يريد أن يناجيه، فدعا عبد الله رجلا آخر حتى كنا أربعة، فقال لي وللرجل الذى دعا: استأخرا شيئا، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”لا يتتناجى اثنان دون واحد.“
اور اسی سند کے ساتھ (عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ سے) روایت ہے کہ خالد بن عقبہ کا گھر جو بازار کے قریب ہے، میں اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما وہاں موجود تھے کہ ایک آدمی نے آ کر ان (ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے سرگوشی (راز کی بات) کرنی چاہی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس میرے سوا کوئی دوسرا نہیں تھا سوائے اس مرد کے جو آپ سے راز کی بات کرنا چاہتا تھا، تو عبداللہ نے ایک آدمی کو بلایا حتیٰ کہ ہم چار ہو گئے، پھر انہوں نے مجھے اور بلائے جانے والے آدمی کو کہا کہ تم دونوں ذرا پیچھے ہٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کہ (جب تین آدمی ہوں تو) ایک کو چھوڑ کر دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 466]
تخریج الحدیث: «296- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 988/2 ح 1922، ك 56 ب 6 ح 13) التمهيد 120/17، الاستذكار: 1858، و أخرجه ابن حبان (الاحسان: 581) من حديث مالك به .»