473- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه أنه قال: سئل أسامة بن زيد وأنا جالس معه: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسير فى حجة الوداع حين دفع؟ قال: كان يسير العنق، فإذا وجد فرجة نص. قال هشام: والنص فوق العنق.
عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں (وہاں) بیٹھا ہوا تھا جب سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ حجتہ الوداع میں (عرفات سے) واپسی کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے چلتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیز اور کشادہ قدموں سے چلتے پھر جب کھلا مقام پاتے تو مزید تیز رفتار سے چلتے۔ ہشام (بن عروہ راوی حدیث) نے کہا: عَنَق سے نص زیادہ (تیز چلنا) ہوتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 323]
تخریج الحدیث: «473- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 392/1 ح 904، ك 20 ب 57 ح 176) التمهيد 201/22، الاستذكار: 844، و أخرجه البخاري (1666) من حديث مالك به .»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 323 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 323
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1666، من حديث مالك به]
تفقه: ➊ عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپس جاتے ہوئے حتی الوسع تیز چلنا چاہئے بشرطیکہ دوسرے حاجی تکلیف محسوس نہ کریں۔ ➋ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ وادی محسر سے تیزی سے گزرتے تھے۔ دیکھئے: [الموطأ 1 / 392 ح905 وسنده صحيح] تنبیہ: عرفات سے واپسی والے دن مغرب اور عشاء کی نمازیں عرفات میں نہیں بلکہ مزدلفہ میں پڑھنی چاہئیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 473