365- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من شر الناس ذو الوجهين الذى يأتي هؤلاء بوجه ويأتي هؤلاء بوجه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے زیادہ شریر وہ شخص ہے جس کے دو چہرے ہوں، ایک گروہ کے سامنے وہ ایک چہرہ لے کر آئے اور دوسرے گروہ کے سامنے دوسرا چہرہ لے کر آئے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 23]
تخریج الحدیث: «365- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 991/2 ح 1930، ك 56 ب 8 ح 21) التمهيد 261/18، الاستذكار: 1866 وأخرجه مسلم (2526 بعد ح 2604) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 23 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 23
تحقیق: سندہ صحیح تخریج: [الموطأ رواية يحييٰ 991/2 ح1930، ك56 ب8 ح21، التمهيد 261/18، الاستذكار: 1866] [وأخرجه مسلم 2526 بعد ح2604، من حديث مالك به] تفقه: ➊ منافقت حرام بلکہ انتہائی سنگین جرم ہے۔ ➋ ایمان اور نفاق دو متضاد چیزیں ہیں لہٰذا اہل ایمان دو چہروں والے نہیں ہوتے۔ ➌ ریاکاری حرام ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 365