الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
نماز کے متفرق مسائل
8. عورتوں کا مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے
حدیث نمبر: 194
496- وبه: أن عائشة قالت: لو أدرك رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أحدث النساء، لمنعهن المسجد كما منعه نساء بني إسرائيل. قال يحيى: فقلت لعمرة: أو منع نساء بني إسرائيل المسجد؟ قال: فقالت عمرة: نعم.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عورتوں نے آج کل جو باتیں نکال لی ہیں، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے تو انہیں مسجد (جانے) سے روک دیتے جس طرح کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کر دیا گیا تھا۔ یحییٰ (بن سعید الانصاری، راوی) نے عمرہ (بنت عبدالرحمٰن رحمہما اللہ) سے پوچھا: کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کر دیا گیا تھا؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں!۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 194]
تخریج الحدیث: «496- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 198/1 ح 469، ك 14 ب 6 ح 15) التمهيد 394/23، الاستذكار: 438، و أخرجه البخاري (869) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 194 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 194  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 869، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اگر عورتیں مسجدوں میں شرعی امور کا خیال نہ رکھیں تو خلیفہ کے لئے جائز ہے کہ ایسی عورتوں کو بطورِ تنبیہ مسجدوں میں جانے سے روک دے۔
➋ عورتوں کے لئے مسجدوں میں نماز پڑھنا جائز ہے۔
➌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں مسجد نبوی میں نمازیں پڑھتی تھیں۔ ➍ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إذا استأذنکم نساؤکم باللیل إلی المساجد فأذنوا لھن۔» جب تم سے تمہاری بیویاں رات کو مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انھیں اجازت دے دو۔ [صحيح بخاري: 865، صحيح مسلم: 442، دارالسلام: 989]
● ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لئے چھوڑ دیں؟ (خاص کردیں؟)۔۔۔ پھر اس دروازے سے (سیدنا) ابن عمر رضی اللہ عنہ وفات تک کبھی داخل نہیں ہوئے۔ [سنن ابي داود: 571 وسنده صحيح]
● ایک دفعہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے کہا: کہ ہم تو عورتوں کو مسجد جانے سے منع کریں گے ورنہ یہ اسے (شرارت کا) بہانہ بنالیں گی۔ یہ سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے ڈانٹا اور مارا اور فرمایا: میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناتا ہوں اور تو کہتا ہے کہ نہیں! [صحيح مسلم: 442، دارالسلام: 992۔ 994]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 496