الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
115. باب
115. باب: حج سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 963
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، " أَنَّهَا كَانَتْ تَحْمِلُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، وَتُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحْمِلُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ زمزم کا پانی ساتھ مدینہ لے جاتی تھیں، اور بیان کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی زمزم ساتھ لے جاتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 963]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16905) (صحیح) (سند میں خلاد بن یزید جعفی کے حفظ میں کچھ کلام ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ حاجیوں کے لیے زمزم کا پانی مکہ سے اپنے وطن لے جانا مستحب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (883)

   جامع الترمذيتحمل من ماء زمزم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 963 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 963  
اردو حاشہ: 1؎:
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ حاجیوں کے لیے زمزم کا پانی مکہ سے اپنے وطن لے جانا مستحب ہے۔
نوٹ:

(سند میں خلادبن یزید جعفی کے حفظ میں کچھ کلام ہے،
لیکن متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 963