57. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ الإِمَامَ بِجَمْعٍ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ
57. باب: جس نے امام کو مزدلفہ میں پا لیا، اس نے حج کو پا لیا۔
۸۹۰- ابن ابی عمر نے بسند سفیان بن عیینہ عن سفیان الثوری عن بکیر بن عطاء عن عبدالرحمٰن بن یعمر عن النبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔ ابن ابی عمر کہتے ہیں: قال سفیان بن عیینہ، اور یہ سب سے اچھی حدیث ہے جسے سفیان ثوری نے روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- شعبہ نے بھی بکیر بن عطا سے ثوری ہی کی طرح روایت کی ہے، ۲- وکیع نے اس حدیث کا ذکر کیا تو کہا کہ یہ حدیث حج کے سلسلہ میں ام المناسک کی حیثیت رکھتی ہے، ۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا عمل عبدالرحمٰن بن یعمر کی حدیث پر ہے کہ ”جو طلوع فجر سے پہلے عرفات میں نہیں ٹھہرا، اس کا حج فوت ہو گیا، اور اگر وہ طلوع فجر کے بعد آئے تو یہ اسے کافی نہیں ہو گا۔ اسے عمرہ بنا لے اور اگلے سال حج کرے“، یہ ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ ابن ابی عمر نے بسند
«سفيان الثوري عن بكير بن عطاء عن عبدالرحمٰن بن يعمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔ ابن ابی عمر کہتے ہیں:
«قال سفيان بن عيينة»، اور یہ سب سے اچھی حدیث ہے جسے سفیان ثوری نے روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- شعبہ نے بھی بکیر بن عطا سے ثوری ہی کی طرح روایت کی ہے،
۲- وکیع نے اس حدیث کا ذکر کیا تو کہا کہ یہ حدیث حج کے سلسلہ میں
”ام المناسک
“ کی حیثیت رکھتی ہے،
۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا عمل عبدالرحمٰن بن یعمر کی حدیث پر ہے کہ
”جو طلوع فجر سے پہلے عرفات میں نہیں ٹھہرا، اس کا حج فوت ہو گیا، اور اگر وہ طلوع فجر کے بعد آئے تو یہ اسے کافی نہیں ہو گا۔ اسے عمرہ بنا لے اور اگلے سال حج کرے
“، یہ ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 890]