جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وادی محسر میں تیز چال چلے۔ (بشر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ) آپ مزدلفہ سے لوٹے، آپ پرسکون یعنی عام رفتار سے چل رہے تھے، لوگوں کو بھی آپ نے سکون و اطمینان سے چلنے کا حکم دیا۔ (اور ابونعیم کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ نے انہیں ایسی کنکریوں سے رمی کرنے کا حکم دیا جو دو انگلیوں میں پکڑی جا سکیں، اور فرمایا: ”شاید میں اس سال کے بعد تمہیں نہ دیکھ سکوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 886]
دفع من المزدلفة قبل أن تطلع الشمس أردف الفضل بن العباس حتى أتى محسرا حرك قليلا ثم سلك الطريق الوسطى التي تخرجك على الجمرة الكبرى حتى أتى الجمرة التي عند الشجرة فرمى بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها حصى الخذف رمى من بطن الوادي