نیز اسے ابوالزناد نے «بسند عروہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے۔ ۱- یہی صحابہ اور تابعین میں سے کئی لوگوں کا قول ہے اور اسی کے قائل اوزاعی، شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ ہیں، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ بسرہ کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح ہے، ۳- ابوزرعہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ رضی الله عنہا کی حدیث ۱؎(بھی) اس باب میں صحیح ہے، ۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ مکحول کا سماع عنبسہ بن ابی سفیان سے نہیں ہے ۲؎، اور مکحول نے ایک آدمی سے اور اس آدمی نے عنبسہ سے ان کی حدیث کے علاوہ ایک دوسری حدیث روایت کی ہے، گویا امام بخاری اس حدیث کو صحیح نہیں مانتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 84]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ام حبیبہ رضی الله عنہا کی حدیث کی تخریج ابن ماجہ نے کی ہے (دیکھئیے: «باب الوضوء من مس الذكر» رقم ۴۸۱)۔
۲؎: یحییٰ بن معین، ابوزرعہ، ابوحاتم اور نسائی نے بھی یہی بات کہی ہے، لیکن عبدالرحمٰن دحیم نے ان لوگوں کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے مکحول کا عنبسہ سے سماع ثابت کیا ہے (دحیم اہل شام کی حدیثوں کے زیادہ جانکار ہیں)۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 84
اردو حاشہ: 1؎: ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی تخریج ابن ماجہ نے کی ہے (دیکھئے: باب الوضوء من مس الذكر رقم 481) 2؎: یحییٰ بن معین، ابوزرعہ، ابو حاتم اور نسائی نے بھی یہی بات کہی ہے، لیکن عبدالرحمن دحیم نے ان لوگوں کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے مکحول کا عنبسہ سے سماع ثابت کیا ہے (دحیم اہل شام کی حدیثوں کے زیادہ جانکار ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 84