انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ اس کے لیے جنت میں سونے کا ایک محل تعمیر فرمائے گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں ام ہانی، ابوہریرہ، نعیم بن ہمار، ابوذر، عائشہ، ابوامامہ، عتبہ بن عبد سلمی، ابن ابی اوفی، ابو سعید خدری، زید بن ارقم اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر/حدیث: 473]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 187 (1380)، (تحفة الأشراف: 505) (ضعیف) (سند میں موسیٰ بن فلان بن انس مجہول راوی ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس سیاق و لفظ کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے نہ کہ نفس چاشت کی صلاۃ، آگے والی حدیث صحیح ہے جس سے آٹھ رکعت چاشت کی صلاۃ کا ثبوت ملتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1380) // عندنا برقم (291) //
قال الشيخ زبير على زئي: (473) إسناده ضعيف / جه 1380 موسي بن فلان :مجھول (تق:7024)
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 312
´نفل نماز کا بیان` سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس کسی نے نماز ضحٰی (چاشت کی نماز) کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محل تعمیر فرمائے گا۔“ اسے ترمذی نے روایت بھی کیا ہے اور اسے غریب قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 312»
تخریج: « «إسناده ضعيف» أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في صلاة الضحي، حديث: 473 وقال: حديث غريب، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1380.* موسي بن فلان، مجهول (تقريب التهذيب).»
تشریح: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے‘ لہٰذا صلاۃ الضحیٰ کی رکعات کی تعداد زیادہ سے زیادہ آٹھ ہے جو کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث سے ثابت ہے جس کا تذکرہ گزشتہ احادیث میں تفصیل سے گزر چکا ہے‘ بہرحال صلاۃ الضحیٰ کی فضیلت اس کے علاوہ دیگر احادیث سے بھی ثابت ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 312