وضاحت: ۱؎: یعنی: تہجد کی ساری رکعتوں میں صرف یہی ایک آیت دھرا دھرا کر پڑھتے رہے۔ اور وہ آیت کریمہ یہ تھی: «إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم»(سورة المائدة:)، (رواہ النسائی وابن ماجہ)، ”اے رب کریم! اگر تو ان (میری امت کے اہل ایمان، مسلمانوں) کو عذاب دے گا تو وہ تیرے بندے ہیں، (سزا دیتے وقت بھی ان پر رحم فرما دینا) اور اگر تو ان کو بخش دے گا تو بلاشبہ تو نہایت غلبے والا اور دانائی والا ہے“۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 448
اردو حاشہ: 1؎: یعنی: تہجد کی ساری رکعتوں میں صرف یہی ایک آیت دہرا دہرا کر پڑھتے رہے۔ اور وہ آیت کریمہ یہ تھی: ﴿إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾[سورة المائدة: ](رواہ النسائی وابن ماجہ)، ”اے رب کریم! اگر تو ان (میرے امت کے اہلِ ایمان، مسلمانوں) کو عذاب دے گا تو وہ تیرے بندے ہیں، (سزا دیتے وقت بھی ان پر رحم فرما دینا) اور اگر تو ان کو بخش دے گا تو بلاشبہ تو نہایت غلبے والا اور دانائی والا ہے“۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 448