ہشام بن عروہ کہتے ہیں کہ زبیر رضی الله عنہ نے اپنے بیٹے عبداللہ (رضی الله عنہما) کو جنگ جمل کی صبح کو وصیت کی اور کہا: میرا کوئی عضو ایسا نہیں ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں زخمی نہ ہوا ہو یہاں تک کہ میری شرمگاہ بھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: حماد بن زید کی روایت سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3746]
وضاحت: ۱؎: یہ وصیت انہوں نے اس لیے کی کہ جو قربانیاں ہم نے غلبہ دین حق کے لیے دی تھیں اور اسلام ان قربانیوں کے عوض دنیا پر غالب آ گیا ہے، آج اسی قوت، طاقت، صلاحیت اور قربانی کو ہم آپس میں ضائع کر رہے ہیں چنانچہ زبیر رضی الله عنہ جنگ جمل سے دست بردار ہو کر واپس مکہ (یا مدینہ طیبہ) کی طرف پلٹ آئے تھے اور آپ کو راستے میں کسی نے شہید کر دیا تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: (3746) إسناده ضعيف هشام لم يدرك الزبير واستطهر المزي فى تحفة الأشراف (180/3) بأنه رواه عن عبدالله بن الزبير به وإن صح هذا فالسند صحيح
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3746
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ وصیت انہوں نے اس لیے کی کہ جو قربانیاں ہم نے غلبہ دین حق کے لیے دی تھیں اور اسلام ان قربانیوں کے عوض دنیا پرغالب آ گیا ہے، آج اُسی قوت، طاقت، صلاحیت اور قربانی کو ہم آپس میں ضائع کر رہے ہیں چنانچہ زبیر رضی اللہ عنہ جنگِ جمل سے دست بردار ہو کر واپس مکہ (یا مدینہ طیبہ) کی طرف پلٹ آئے تھے اور آپ کو راستے میں کسی نے شہید کر دیا تھا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3746