ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ جب وفات میں ایک سال رہ گیا تو آپ بیٹھ کر نفلی نماز پڑھنے لگے۔ اور سورت پڑھتے تو اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ لمبی سے لمبی ہو جاتی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- حفصہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ام سلمہ اور انس بن مالک رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہے، ۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ رات کو بیٹھ کر نماز پڑھتے اور جب تیس یا چالیس آیتوں کے بقدر قرأت باقی رہ جاتی تو آپ کھڑے ہو جاتے اور قرأت کرتے پھر رکوع میں جاتے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے۔ اور آپ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے۔ اور جب کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ ہی کر کرتے۔ ۴- احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ دونوں حدیثیں صحیح اور معمول بہ ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 373]
ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فى سبحته قاعدا قط، حتى كان قبل وفاته بعام، فكان يصلي فى سبحته قاعدا، ويقرا بالسورة فيرتلها حتى تكون اطول من اطول منها
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 70
´نوافل کا قیام حتی الوسع طویل ہونا` «. . . عن حفصة ام المؤمنين انها قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فى سبحته قاعدا قط، حتى كان قبل وفاته بعام، فكان يصلي فى سبحته قاعدا، ويقرا بالسورة فيرتلها حتى تكون اطول من اطول منها» ”ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نفل پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا حتٰی کہ آپ اپنی وفات سے ایک سال پہلے بیٹھ کر نوافل پڑھنے لگے، آپ ترتیل سے (ٹھہر ٹھہر کر) سورت پڑھتے تھے حتیٰ کہ آپ کی ترتیل کے سبب وہ سورت اپنے سے طویل سورت سے بھی طویل تر ہو جاتی۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 70]
تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 137/1، ح 307، ك 8، ب 7، ح 21، التمهيد 220/6، الاستذكار: 277 ● أخرجه مسلم فواد عبدالباقی ترقیم 733، دارالسلام ترقیم 1712، من حديث مالك به] تفقه: ➊ حافظ ابن عبدالبر نے کہا: «وَفِي اللُّغَةِ أَنَّ الصَّلَاةَ أَصْلُهَا الدُّعَاءُ لَكِنَّ الْأَسْمَاءَ الشَّرْعِيَّةَ أَوْلَى لِأَنَّهَا قَاضِيَةٌ عَلَى اللُّغَوِيَّةِ» لغت میں نماز کی اصل دعا ہے لیکن شرعی نام اَولٰی (بہتر) ہیں کیونکہ وہ لغوی ناموں پر قاضی ہیں۔ [التمهيد 221/6] ➋ نفل نماز کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور بغیر کسی شرع عذر کے نفل نماز قصداً بیٹھ کر پڑھنا قرینَ صواب نہیں ہے۔ ➌ قرآن مجید کی تلاوت ٹھہر ٹھہر کی اچھے طریقے سے اور غور و فکر اور تدبر کے ساتھ کرنی چاہئے۔ ➍ نوافل کا قیام حتی الوسع طویل ہونا چاہئے۔ ➎ نوافل میں کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت مستحب ہے۔ ➏ اگر شرعی عذر ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھنی جائز ہے۔ ➐ بیٹھ کر نماز پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھنے سے بھی پورا ثواب ملتا تھا۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 7
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1712
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ ﷺ کو نفلی نماز بیٹھ کر پڑھتے نہیں دیکھا، حتیٰ کہ وفات سےایک سال پہلے تو آپﷺ نفلی نماز بیٹھ کر پڑھنے لگے کہ آپﷺ سورہ پڑھتے اور اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے حتیٰ کہ وہ اپنے سے طویل سورت سے بھی لمبی ہو جاتی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1712]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: يُرَتِّلُهَا: اس كو آہستہ آہستہ، ٹھہرٹھہر کر پڑھتے۔