عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک بار ہم رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے
۱؎، اسی دوران ایک شخص نے کہا:
«الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا» ”اللہ بہت بڑائی والا ہے، اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام
“، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے
(سنا تو) پوچھا:
”ایسا ایسا کس نے کہا ہے؟
“ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے کہا ہے، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:
”میں اس کلمے کو سن کر حیرت میں پڑ گیا، اس کلمے کے لیے آسمان کے دروازے کھولے گئے
“۔ ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے میں نے ان کا پڑھنا کبھی نہیں چھوڑا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- حجاج بن ابی عثمان یہ حجاج بن میسرہ صواف ہیں، ان کی کنیت ابوصلت ہے اور یہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔
فائدہ
۱؎:
”نماز پڑھ رہے تھے
“ سے مراد: ہم لوگ نماز شروع کر چکے تھے، اتنے میں وہ آدمی آیا اور دعا ثناء کی جگہ اس نے یہی کلمات کہے، اس پر نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تقریر
(تصدیق) کر دی، تو گویا ثناء کی دیگر دعاؤں کے ساتھ یہ دعا بھی ایک ثناء ہے، امام نسائی دعا ثناء کے باب ہی میں اس حدیث کو لاتے ہیں، اس لیے بعض علماء کا یہ کہنا کہ
«سبحانک اللہم …» کے سواء ثنا کی بابت منقول ساری دعائیں سنن و نوافل سے تعلق رکھتی ہیں، صحیح نہیں ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3592]