الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
99. باب فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ
99. باب: توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3538
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ مِنْ أَحَدِكُمْ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَكْحُولٍ، بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ هَذَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ کوئی شخص اپنی کھوئی ہوئی چیز (خاص طور سے گمشدہ سواری کی اونٹنی پا کر خوش ہوتا ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، یعنی ابوالزناد کی روایت سے،
۲- یہ حدیث مکحول سے بھی ان کی اپنی سند سے آئی ہے، انہوں نے ابوذر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے،
۳- اس باب میں ابن مسعود، نعمان بن بشیر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3538]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/التوبة 1 (2675/2) (تحفة الأشراف: 13880)، و مسند احمد (2/316، 500) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ بندوں کے ساتھ اللہ کے کمال رحمت کی دلیل ہے، اسی کمال رحمت کے سبب اللہ بندوں کی گمراہی، یا نافرمانی کی روش سے ازحد ناخوش ہوتا ہے، اور توبہ کر لینے پر ازحد خوش ہوتا ہے کہ اب بندہ میری رحمت کا مستحق ہو گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4247)

   صحيح مسلملله أشد فرحا بتوبة أحدكم من أحدكم بضالته إذا وجدها
   جامع الترمذيلله أفرح بتوبة أحدكم من أحدكم بضالته إذا وجدها
   سنن ابن ماجهالله أفرح بتوبة أحدكم منه بضالته إذا وجدها
   صحيفة همام بن منبهلله أشد فرحا بتوبة عبده إذا تاب من أحدكم براحلته إذا وجدها

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3538 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3538  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ بندوں کے ساتھ اللہ کے کمال رحمت کی دلیل ہے،
اسی کمالِ رحمت کے سبب اللہ بندوں کی گمراہی،
یا نافرمانی کی روش سے ازحد ناخوش ہوتا ہے،
اور توبہ کر لینے پر ازحد خوش ہوتا ہے کہ اب بندہ میری رحمت کا مستحق ہو گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3538   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4247  
´توبہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ تم اپنی گمشدہ چیز پانے سے خوش ہوتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4247]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب بندہ گناہ سے توبہ کرتا ہے۔
تو اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوجاتا ہے۔

(2)
بندے کو جب احساس ہوجائے کہ اس نے گناہ کیا ہے۔
خواہ وہ چھوٹا گناہ ہو یا بڑا۔
براہ راست اللہ کے آگے توبہ کرے۔
یعنی اپنی غلطی کا اعتراف کرکے آئندہ کے لئے یہ عزم اور وعدہ کرے کہ وہ اس گناہ سے بچ کررہے گا۔

(3)
توبہ بندے اور اللہ کا معاملہ ہے۔
اس میں کسی تیسرے کی مداخلت کی ضرورت نہیں البتہ کسی نیک آدمی کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرکے نیکی کا عزم کرنے کا یہ فائدہ ہوتا ہے۔
کہ پہلے انسان اس عالم کی شرم سے گناہ سے بچتا ہے۔
پھر براہ راست اللہ کی شرم سے گناہ سے بچنے کی توفیق مل جاتی ہے۔
تاہم یہ ضروری نہیں تنہائی میں توبہ کرکے اللہ سے استقامت کی دعا کرے تو کافی ہے۔

(4 جس گناہ کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔
اس کے ارتکاب کی صورت میں وہ حق ادا کرنا یا صاحب حق سے معاف کروانا ضروری ہے۔
ورنہ توبہ مکمل نہیں ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4247   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6955  
حارث بن سوید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیمار پرسی کے لیے حاضر ہوا کیونکہ بیمار تھے تو انھوں نے ہمیں دو حدیثیں سنائیں ایک اپنی طرف سے اور ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انھوں نے بتایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ یقیناً" اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ سے، اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے کہ ایک آدمی ہلاکت خیز جنگل میں ہے اس کے پاس اس کی سواری ہے، جس پر اس کے کھانے پینے کی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6955]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
دوية اور داوية:
جنگل،
بیابان،
بنجرعلاقہ،
(2)
مهلكة:
وہ جگہ جہاں ہلاکت اور تباہی کا خطرہ ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6955