الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
90. باب وَمِنْ سُورَةِ النَّصْرِ
90. باب: سورۃ النصر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3362
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ عُمَرُ يَسْأَلُنِي مَعَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَتَسْأَلُهُ وَلَنَا بَنُونَ مِثْلُهُ؟ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: " إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ، فَسَأَلَهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، فَقُلْتُ: إِنَّمَا هُوَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ وَقَرَأَ السُّورَةَ إِلَى آخِرِهَا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: وَاللَّهِ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَتَسْأَلُهُ وَلَنَا أَبْنَاءٌ مِثْلُهُ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی موجودگی میں عمر رضی الله عنہ مجھ سے (مسئلہ) پوچھتے تھے (ایک بار) عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ نے ان سے کہا: آپ ان ہی سے کیوں پوچھتے ہیں جب کہ ہمارے بھی ان کے جیسے بچے ہیں (کیا بات ہے؟) عمر رضی الله عنہ نے انہیں جواب دیا وہ جس مقام و مرتبہ پر ہے وہ آپ کو معلوم ہے۔ پھر انہوں نے ان سے اس آیت «إذا جاء نصر الله والفتح» کے بارے میں پوچھا، (ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں) میں نے کہا: اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر ہے، اللہ نے آپ کو آگاہ کیا ہے، انہوں نے یہ پوری سورۃ شروع سے آخر تک پڑھی، عمر رضی الله عنہ نے ان سے کہا: قسم اللہ کی! میں نے اس سورۃ سے وہی سمجھا اور جانا جو تو نے سمجھا اور جانا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ہم سے بیان کیا محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا محمد بن جعفر نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا شعبہ نے اور انہوں نے روایت کی اسے اسی سند کے ساتھ اسی طرح ابوبشر سے مگر فرق صرف اتنا ہے کہ وہ کہتے ہیں: عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: «أتسأله ولنا أبناء مثله» ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3362]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المناقب 25 (3627)، والمغازي 51 (4294)، و 83 (4430)، وتفسیر سورة النصر 1 (4969، 4970)، والرقاق 53 (6587)، (تحفة الأشراف: 5456) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے ثابت ہو گیا کہ ابن عباس رضی الله عنہما دیگر صحابہ کے بچوں کے ہم عمر ہونے کے باوجود علمی گہرائی میں ان سے بدرجہا بڑھے ہوئے تھے، کیوں نہ ہوں، ان کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص دعا «اللهم علمه التأويل وفقهه في الدين» اے اللہ ان کو تفسیر کا علم اور دین میں سمجھ (فقہ) عطا فرما۔
۲؎: بات ایک ہے مگر دونوں روایتوں میں صرف چند الفاظ کا الٹ پھر ہے، پہلی روایت میں ہے «ولنا بنون مثله» اور اس روایت میں ہے «ولنا أبناى مثله» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3362 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3362  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے ثابت ہو گیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما دیگر صحابہ کے بچوں کے ہم عمر ہو نے کے باوجود علمی گہرائی میں ان سے بدرجہا بڑھے ہوئے تھے،
کیوں نہ ہوں،
ان کے لیے نبیﷺکی خاص دعاء (اللهم عَلِّمهُ التَّأوِيلَ وَفَقِّههُ فِي الدِّين) اے اللہ ان کو تفسیرکا علم اور دین میں سمجھ (فقہ) عطا فرما)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3362