انس ابن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے پاس آ کر کہا:
«السام عليكم» (تم پر موت آئے) لوگوں نے اسے اس کے
«سام» کا جواب دیا، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا:
”کیا تم جانتے ہو اس نے کیا کہا ہے؟
“ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، اے اللہ کے نبی! اس نے تو سلام کیا ہے، آپ نے فرمایا:
”نہیں، بلکہ اس نے تو ایسا ایسا کہا ہے، تم لوگ اس
(یہودی) کو لوٹا کر میرے پاس لاؤ
“، لوگ اس کو لوٹا کر لائے، آپ نے اس یہودی سے پوچھا: تو نے
«السام عليكم» کہا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت سے یہ حکم صادر فرمایا دیا کہ جب اہل کتاب میں سے کوئی تمہیں سلام کرے تو تم اس کے جواب میں
«عليك ما قلت» (جو تم نے کہی وہی تمہارے لیے بھی ہے) کہہ دیا کرو، اور آپ نے یہ آیت پڑھی
«وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله» ”یہ یہودی جب تمہارے پاس آتے ہیں تو وہ تمہیں اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے تمہیں سلام نہیں کیا ہے
“ (المجادلہ: ۸)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3301]