طاؤس کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے اس آیت
«قل لا أسألكم عليه أجرا إلا المودة في القربى» ”اے نبی! کہہ دو میں تم سے
(اپنی دعوت و تبلیغ کا) کوئی اجر نہیں مانگتا، ہاں چاہتا ہوں کہ قرابت داروں میں الفت و محبت پیدا ہو
“ (الشوریٰ: ۲۳)، کے بارے میں پوچھا گیا، اس پر سعید بن جبیر نے کہا:
«قربیٰ» سے مراد آل محمد ہیں، ابن عباس نے کہا:
(تم نے رشتہ داری کی تشریح میں جلد بازی کی ہے) قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں تھی جس میں آپ کی رشتہ داری نہ ہو،
(آیت کا مفہوم ہے) اللہ نے کہا: میں تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا
(بس میں تو یہ چاہتا ہوں کہ) ہمارے اور تمہارے درمیان جو رشتہ داری ہے اس کا پاس و لحاظ رکھو اور ایک دوسرے سے حسن سلوک کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابن عباس رضی الله عنہما سے آئی ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3251]