انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی الله عنہا کے دروازے کے سامنے سے چھ مہینے تک گزرتے رہے، جب فجر کے لیے نکلتے تو آپ کا معمول تھا کہ آپ آواز دیتے «الصلاة يا أهل البيت»”اے میرے گھر والو! نماز فجر کے لیے اٹھو“ «إنما يريد الله ليذهب عنكم الرجس أهل البيت ويطهركم تطهيرا»”اللہ چاہتا ہے کہ تمہاری نجاست تم سے دور کر دے اور تمہیں پورے طور پر پاک کر دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے ہی جانتے ہیں، ۲- اس باب میں ابوالحمراء، معقل بن یسار اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3206]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1099) (ضعیف) (سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف المصدر نفسه //، الروض النضير (976 و 1190) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3206) إسناده ضعيف علي بن زيد: ضعيف (تقدم:589)