ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے لیے اللہ نے مجھ پر دو امان نازل فرمائے ہیں (ایک) «وما كان الله ليعذبهم وأنت فيهم»”تمہارے موجود رہتے ہوئے اللہ انہیں عذاب سے دوچار نہ کرے گا“(الأنفال: ۳۳)، (دوسرا) «وما كان الله معذبهم وهم يستغفرون»”دوسرے جب وہ توبہ و استغفار کرتے رہیں گے تو بھی ان پر اللہ عذاب نازل نہ کرے گا“(الأنفال: ۳۳)، اور جب میں (اس دنیا سے) چلا جاؤں گا تو ان کے لیے دوسرا امان استغفار قیامت تک چھوڑ جاؤں گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے۔ ۲- اسماعیل بن مہاجر حدیث میں ضعیف مانے جاتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3082]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9109) (ضعیف الإسناد) (سند میں اسماعیل بن ابراہیم بن مہاجر ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (1341) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3082) إسناده ضعيف عباد بن يوسف : مجھول و إسماعيل بن إبراھيم بن مھاجر : ضعيف (تق: 3155 ،417) و سفيان بن وكيع: ضعيف أيضاً (د4837) وللحديث شاھد ضعيف عند أحمد (393/4)